تو یہ اچھا خیال ہے کہ پانی کی مقدار کو جسمانی ضروریات کے مطابق محدود کردیا جائے، مگر کچھ کام یا چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کے دوران پانی پینے سے گریز کرنا بہتر ہوتا ہے۔سونے سے قبل پانی پینے سے گریز کرنے کی 2 وجوہات ہیں، ایک تو یہ کہ بستر پر جانے سے قبل اس یسال کا استعمال نیند کو متاثر کرسکتا ہے، اس عادت کے نتیجے میں رات کو پیشاب کے لیے اٹھنا پڑ سکتا ہے جبکہ سونے میں بھی معمول سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ اسی طرح دوسری وجہ کا تعلق گردوں سے ہے۔ جیسا آپ کو علم ہوگا کہ دن کے مقابلے میں رات کو گردے اپنے افعال سست روی سے سرانجام دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کچھ افراد کو صبح اٹھنے پر چہرے اور ہاتھ پیر سوجنے کی شکایت کا سامنا ہوتا ہے۔
رات کو سونے سے قبل پانی پینا ایسے افراد میں یہ مسئلہ بڑھا سکتا ہے۔ ورزش کے دوران ایک تحقیق کے مطابق ورزش کے دوران پانی پینا منفی اثرات کا باعث بن سکتا ہے، ورزش کے دوران جسمانی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے جس سے گرمی کا احساس ہوتا ہے، مگر خود کو ٹھنڈا کرنے کے لیے زیادہ پانی پینا مختلف اثرات جیسے سردرد، متلی، سرچکرانے وغیرہ کا باعث بن سکتا ہے۔ اسی طرح امراض قلب کے شکار افراد اگر ورزش کے دوران پانی استعمال کریں تو دل پر بوجھ بڑھنے کا امکان ہوتا ہے، اسی لیے ڈاکٹر ورزش کے بعد ہی پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ پیشاب کی رنگت ختم ہوجانا بے رنگ پیشاب اس بات کی نشانی ہے کہ جسم میں پانی کی مقدار زیادہ بڑھ چکی ہے، اس کی وجہ دن بھر میں زیادہ پانی پینا ہوتا ہے۔
ایسا ہونے سے جسم میں سوڈیم کی سطح کم ہوتی ہے جو کہ مختلف طبی مسائل بشمول ہارٹ اٹیک کا خطرہ بن سکتی ہے۔ مرچوں کا احساس کم کرنے کی کوشش زیادہ مرچ مصالحے کے بعد اگر جلن کا احساس ہورہا ہو تو پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے، مرچوں میں موجود ایک مالیکیول اسی وقت تحلیل ہوتا ہے جب پانی کی جگہ ٹھوس سیال جیسے دودھ کو پیا جائے۔ اگر مرچوں کے اوپر پانی پیا جائے تو وہ مالیکیول برقرار رہتا ہے اور منہ سے غذائی نالی تک پھیل سکتا ہے، جس سے صورتحال زیادہ بدتر ہی ہوسکتی ہے۔ کھانے سے قبل، دوران یا بعد میں پینا کھانے کے دوران پانی پینا بدہضمی کا باعث بن سکتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا منہ لعاب دہن بناتا ہے جس میں ایسے انزائمے ہوتے ہیں جو صحت مند نظام ہاضمہ کے لیے ضروری ہیں۔ کھانے کے دوران پانی پینا اس عمل کو کم کردیتا ہے جس کے نتیجے میں جسم غذا ہضم نہیں کرپاتا جو وقت گزرنے کے ساتھ معدے کے لیے نقصان پہنچانے کا باعث بنتا ہے۔ خیال رہے کہ ٹھنڈا پانی پینا اس صورتحال کو مزید بدتر کرسکتا ہے۔ مصنوعی مٹھاس یہ مشورہ ان افراد کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے جو موٹاپے یا جسمانی وزن میں کمی کی کوشش کررہے ہوں، مصنوعی مٹھاس خوراک کی اشتہا کو بڑھا کر جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ سمندری پانی یہ تو سب کو معلوم ہے کہ سمندر پانی پینے سے گریز کرنا چاہیے مگر بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ کیوں ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ سمندری پانی مختلف وائرسز سے بھرا ہوتا ہے جو نقصان پہنچاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ غلطی سے بھی یہ پانی منہ میں چلاجائے تو اسے فوری تھوک دینا چاہیے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ سمندری پانی میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور جسم کو اسے خارج کرنے کے لیے بہت زیادہ خالص پانی کی ضرورت پڑسکتی ہے جس کا نتیجہ سنگین ڈی ہائیڈریشن کی شکل میں نکل سکتا ہے۔ اگر پہلے ہی بہت زیادہ پانی پی چکے ہوں اوپر لکھا تو جاچکا ہے مگر پھر یاد دلاتے جائیں کہ بہت زیادہ پانی پینا سوڈیم کی سطح کم کرکے ناخوشگوار اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔ اسی طرح یہ عادت گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے کیونکہ اسے خون میں موجود اہم اجزاءکو ریگولیٹ کرنے کا کام چھوڑ کر پانی کے اخراج کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2JdJACB
0 comments: