
لاہور ہائیکورٹ میں پبلک سیکٹر میں چھپن کمپنیوں کی تشکیل کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس شاہد کریم نے درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کی جانب سے پبلک سیکٹر میں چھپن کمپنیوں کے حوالے سے پالیسی رپورٹ پیش کی گئی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چھپن کمپنیوں کے مستقبل کے حوالے سے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو کمپنیوں کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ پنجاب میں بنائی گئی سولہ کمپنیاں بند کر دی گئی ہیں جبکہ صاف پانی سمیت بیس کمپنیوں کے مستقبل کا فیصلہ جلد کرلیا جائے گا۔ لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری پنجاب سے کمپنیوں کے مستقبل کے بارے میں رپورٹ طلب کررکھی تھی۔ ہائیکورٹ میں دائر درخواستوں میں چھپن کمپنیوں کی قانونی حیثیت پر اعتراضات اٹھائے گئے۔
درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات سلب کر کے چھپن کمپنیاں بنائی گئیں۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ عدالت بنائی گئی کمپنیاں ختم کر کے اختیارات بلدیاتی نمائندوں کو دینے کا حکم دے اور پبلک سیکٹر میں قائم چھپن کمپنیوں کو تحلیل کیا جائے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد بیس کمپنیوں کے حوالے سے حکومت کو تین ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2Wzfi0V
0 comments: