
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے بجٹ کمشنر گینتر اوٹینگر نے کہا کہ جب تک یورپ کی خودمختاری اور آزادی کو خطرہ نہیں اس وقت تک ایشیا اور یورپ کے مابین شاہراہ کی توسیع ایک اچھی چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس امر پر تشویش ہے کہ اٹلی سمیت یورپی ممالک میں توانائی، تیز رفتار ریلوے لائن اور بندرگاہیں جیسے اہم نوعیت کے منصوبے یورپ نہیں بلکہ چین کے ہاتھوں میں ہیں‘۔
کمشنر گینتر اوٹینگر نے کہا کہ ’یورپین ممالک بعض اوقات قومی اور یورپین مفاد کو اہمیت نہیں دیتے تاہم ایسے وقت میں کمیشن کی جانب سے یورپی ویٹو کا حق قابل قدر ہے‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس اور روم کے درمیان بیجنگ سے معاہدے پر سخت بیانات کا تبادلہ ہوا تھا۔
ہیکو ماس نے کہا تھا کہ ’چین، روس اور امریکا کے مقابلے میں یورپی ممالک کا اتحاد ہی مستقبل کی مشکلات دور کرسکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ چین آزاد جمہوری ملک نہیں ہے، آج جو لوگ چین کے ساتھ تجارت کررہے ہیں انہیں اس وقت ہوش آئے گا جب وہ نادہندگان ہوں گے‘۔
واضح رہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ کے اٹلی کے دو روزہ دورے میں دونوں ممالک کے درمیان 5 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے 29 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے تھے جبکہ اٹلی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہونے والا جی سیون کا پہلا رکن بن گیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ اور اور اٹلی کے وزیراعظم گیوسیپے کونٹ نے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی، اطالوی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان 5 ارب یورو سے 7 ارب یورو (5 ارب 60 کروڑ ڈالر سے 8 ارب ڈالر) مالیت کے منصوبوں پر دستخط ہوئے۔
خیال رہے کہ اٹلی سے ان معاہدوں کے بعد چین کو اپنے وسیع منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کے ذریعے ایشیا کو یورپ سے ملانے کے لیے علامتی کامیابی ملی ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تجارت اور دیگر معاملات پر چین پر دباؤ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
امریکا کے علاوہ یورپی ممالک بھی چین کے بڑھتے ہوئے معاشی اثر رسوخ سے خوش نہیں ہیں اور وہ چین کو معاشی میدان میں اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2JBdlPj
0 comments: