
فضائی آلودگی جانچنے کا عالمی ادارہ گرین پیس اینڈ ایئر ویژول کی جانب سے جاری رپورٹ 2018 میں بتایا گیا کہ حاصل کیے گئے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق فضائی آلودگی کے اعتبار سے دنیا کے 30 بدترین شہروں میں بھارت کے 22 شہر شامل ہیں۔
اس سے قبل عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تخمیہ لگایا تھا کہ فضائی آلودگی کے باعث سالانہ 70 لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں اور مجموعی طور پر دنیا کو اقتصادی لحاظ سے 225 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
خیال رہے کہ فضائی آلودگی جانچنے والے عالی ادارہ نے دنیا بھر کے 3 ہزار شہروں میں فضائی آلودگی کا جائزہ لیا جس میں سے 64 فیصد شہروں میں فضائی آلودگی کا تناسب ڈبلیو ایچ او کے متعین کردہ گائیڈ لائن پی ایم 2.5 سے زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق فضائی آلودگی کی زد میں آنے والے 22 بھارتی شہروں میں غازی آباد، فریدہ آباد، پٹنہ، لکھنؤ، دہلی، جودپور اور آگرہ سمیت دیگر شہر شامل ہیں۔ مزیدبتایا گیا کہ بھارتی دارالحکومت کی فضاء میں آلودگی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ شہر کے بعض حصوں میں پی ایم 5 تک پہنچ چکا ہے۔
دوسری جانب رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ’دنیا کے 30 بدترین فضائی آلودگی کا شکار شہروں میں چین کے 5 شہر شامل ہیں‘۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’چین کا شہر ہوٹن درجہ بندی کے اعتبار سے صف اول جبکہ کاشگر دوسرے درجے پر ہے‘۔
گرین پیس اینڈ ایئر ویژول کے مطابق پاکستان کے 2 شہر بدترین فضائی آلودگی میں شمار ہوئے جو درجہ بندی کے اعتبار سے فیصل آباد پہلے اور لاہور کا شمار دوسرے نمبر پر ہوا۔ اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ ’یورپی ممالک میں شامل بوسنیا کا دارالحکومت سرائیوو بدترین فضائی آلودگی کا شکار ہے جبکہ درجہ بندی کے اعتبار سے لندن 48 اور واشنگٹن 56 ویں درجے پر آتا ہے‘۔
خیال رہے کہ بھارت میں 2017 میں فضائی آلودگی سے 12 لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے جو گنجان آبادی کے حامل ملک میں مجموعی شرح اموات کا 12 اعشاریہ 5 فیصد رہا۔ لینسیٹ پلینیٹری ہیلتھ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں فضائی آلودگی سے 2017 میں 12 لاکھ 40 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
بھارت اور دنیا بھر کے مختلف اداروں کے سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی اس تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی سے ہلاک ہونے والے 51 فیصد افراد کی عمریں 70 برس سے کم عمر تھیں۔ یہ تحقیق بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، بھارتی حکومت اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کے تعاون سے کی گئی تھی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2J7zbdh
0 comments: