Thursday, March 21, 2019

بوسنیا قتلِ عام میں ملوث رہنما راڈوان کراڈزک کو تاحیات قید کی سزا

سابق سرب رہنما راڈوان کراڈزک کو جنگ کےدوران بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے مظالم ڈھانے کے جرم میں تاحیات قید کی سزا سنا دی گئی۔
سابق سرب رہنما راڈوان کراڈزک کو جنگ کےدوران بڑے پیمانے پر اور منظم طریقے سے مظالم ڈھانے کے جرم میں تاحیات قید کی سزا سنا دی گئی۔

ہیگ میں موجود عالمی عدالتِ انصاف نے 73 سالہ سرب رہنما کو 1990 میں سربیا میں کیے گئے منظم قتلِ عام کے جرم میں سال 2016 میں سنائی گئی سزا کو بحال کردیا۔

یوگوسلاویہ سے علیحدگی کے آخری چند کیسز میں سے ایک میں ٹریبیونل نے ان کی اصل سزا 40 سال سے تجاوز کردی۔

ٹریبونل کے مطابق جنگ عظیم دوم کے بعد یورپ میں ہونے والی بدترین قتل و غارت گری ’سانحہ سربریکا‘ میں ان کے کردار کے حوالے سے یہ سزا بہت کم ہے۔

مذکورہ قتلِ عام میں اپنے پیاروں کو کھو دینے والے خاندانوں نے حتمی فیصلہ سننے کے بعد عدالت کی عوامی گیلری میں اکٹھا کھڑے ہو کر انتہائی خوشی کا اظہار کیا۔

عالمی عدالت انصاف کے جج ویگن جانسین کا کہنا تھا کہ ’اس سے قبل مذکورہ مقدمے کا ٹرائل کرنے والے جج نے ’اس تنازع کے دوران ہونے والے سنگین جرائم کی شدت اور منظم طریقہ کار کو سامنے رکھتے ہوئے ان میں راڈوان کراڈزک کی ذمہ داری کا اندازہ کم لگایا‘۔

ججز کا کہنا تھا کہ وہ ایک ماہرِ نفسیات اور شاعر ہیں جنہوں نے کبھی فوجی تربیت حاصل نہیں کی جس سے بوسنیا کی فوج پر ان کے غیر معمولی اثرورسوخ کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

لہٰذا مذکورہ اپیل سننے والے ججز کے پینل نے تاحیات قید کی سزا سنائی۔

خیال رہے کہ 3 سال تک جاری رہنے والی اس جنگ کےدوران تقریباً ایک لاکھ افراد ہلاک جبکہ 22 لاکھ بے گھر ہوگئے تھے۔

اس مقدمے کے دوران استغاثہ نے کہا کہ راڈوان کراڈزک ’اس زمین نے مسلمانوں اور کروشیائی لوگوں کو خاتمہ چاہتے تھے جسے بوسنیائی سرب اپنی ملکیت سمجھتے ہیں۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2FpyPKN

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times