
یہ تحقیق یونیورسٹی آف ہیجن کے سائنس داں پروفیسر اینڈریاس گلوئکنر نے کی ہے جس میں ماہرین نے کہا ہے کہ ’ طیش والی بھوک‘ یا ’ہینگری‘ ایک حقیقی شے ہے کیونکہ بعض افراد میں بھوک سے خون میں گلوکوز کی سطح کم ہوجاتی ہے۔ اس کیفیت میں ان کی توجہ کم ہوجاتی ہے اور وہ اپنے جذبات پر بھی قابو نہیں رکھ پاتے۔
دوسری جانب گلوکوز کی کمی سے جسم سے تناؤ والے ہارمون اور کیمیکل خارج ہونے لگتے ہیں جن میں کورٹیسول، ایڈرینالِن اور نیوروپیپٹائڈ وائے بھی شامل ہیں۔ اس کیفیت سے لوگ واقعی اشتعال میں آجاتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس غصے کی کیفیت سے خود آپ کے گھر والے بھی محفوظ نہیں رہ پاتے اور آپ کے پیاروں کو بھی اس کا سامنا ہوتا ہے۔ اسی بنا پر ایک دلچسپ سروے بھی سامنے آیا ہے کہ اگر دوپہر کے کھانے میں دیر ہوجائے اور عدالتی کارروائیاں جاری رکھی جائیں تو اس کا اثر ججوں کے فیصلے پر بھی پڑتا ہے اور یہ فرق 23 فیصد تک ہوسکتا ہے یعنی غلط فیصلوں کا امکان بڑھ جاتا ہے کیونکہ بھوک سے توجہ اور ارتکاز میں کمی ہوجاتی ہے۔
اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ بھوک سے اشتعال میں آنے والے افراد اپنے لیے فوری طور پر کچھ نہ کچھ کھانے کی چیز رکھیں اور یاد رکھیں خالی پیٹ کوئی اہم فیصلہ نہ کریں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2EMzZ1B
0 comments: