
آدم یلمز پر 2015 میں دہشت گردی کا مقدمہ چلایا گیا تھا جہاں ان پر الزام ہے کہ دس سال قبل انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان واقع سرحد پر امریکی سیکیورٹی فورسز پر حملوں کا حصہ تھے۔
ان پر ایک شخص کو فوجی تربیت دینے کا بھی الزام ہے جس نے 2008 میں خود کش حملہ کیا تھا اور اس کے نتیجے میں دو امریکی فوجی ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے تھے۔
یلمز نے 2009 میں جرمن سیکیورٹی فورسز کو بتایا تھا کہ وہ اسلامک جہاد کونسل نامی گروپ کے رکن ہیں اور جب تک یہ جنگ جاری رہے گی، وہ امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھیں گے۔
امریکا نے جرمنی کی جانب سے مشتبہ دہشت گرد کو ترکی کے حوالے کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
امریکا کی قائم مقام اٹارنی جنرل میتھیو وٹیکر نے اپنے بیان میں کہا کہ جرمنی کی جانب سے ایک خطرناک دہشت گرد کو ترکی کے حوالے کرنے پر ہمیں شدید مایوسی ہوئی ہے اور انہیں چاہیے تھا کہ وہ دو امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث شخص کو قانون کا سامنا کرنے کے لیے امریکا کے حوالے کرتے۔
یلمز پر الزامات نیویارک میں عائد کیے گئے تھے اور اس مقدمے کو رواں ہفتے شرروع کیا گیا جہاں ان پر دہشت گرد تنظیموں کو مواد فراہم کرنے کے ساتھ تربیت دینے کا بھی الزام ہے۔
جب امریکا نے انہیں حوالے کرنے کی درخواست کی تو اس وقت یلمز جرمنی کی حراست میں تھے اور امریکا نے جرمنی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مجرموں کی حوالگی کے حال ہی میں تبدیل کیے گئے معاہدے پر نظرثانی کرے جس کے تحت یلمز کو امریکا کے حوالے سے کرنے سے انکار کردیا گیا تھا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ جرمنی نے ہماری درخواست ماننے کے بجائے آدم یلمز کو ترکی کے جہاز میں بٹھا کر فرار ہونے میں مدد دی۔
میتھیو وٹیکر نے کہا کہ جرمن حکومت نے ملزم کو امریکا کے حوالے نہ کرنے کے باوجود کسی بھی قسم کی ذمے داری لینے سے انکار کردیا اور ایسا کر کے انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2HZSYdT
0 comments: