
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق کوئنزلینڈ میں مون سون کی بارشوں سے آنے والے سیلاب کے پیش نظر فوج کو مدد کے لیے طلب کیا گیا جنہوں رہائش گاہوں کی چھتوں سے ٹارچ جلا کر مدد طلب کرنے والوں کو نکالا۔
آسٹریلیا کے شمالی علاقوں میں مون سون کے موسم کی طوفانی بارشوں کا سامنا تھا یہ عمومی سطح سے کہیں زیادہ بڑھ گیا۔
حکام کو سیلابی بند کو کھولا گیا جس کی وجہ سے ان کے مطابق انتہائی خطرناک پانی کا بہاؤ سامنے آیا۔
مقامی ریڈیو کے صحافی گابی الگوڈ کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنی زندگی میں کبھی اتنا پانی نہیں دیکھا، آپ سوچتے ہیں کہ اس سے زیادہ کیا ہوگا پر بارش رکتی ہی نہیں‘۔
سیلابی ریلے کے ساتھ ساتھ مقامیوں کو لینڈ سلائیڈ، بجلی کی بندش کے علاوہ مگرمچھوں سے بھی خطرات سامنے آئے۔
ٹاؤنز ول کے علاقے میں متعدد کھارے پانی کے مگرمچھ سڑکوں پر دیکھے گئے۔
ہنگامی امداد کی تنظیموں کی جانب سے بھی کئی مسائل کا سامنا ہے ریاستی وزیر اعلیٰ اینیستاسیا پالاسزوک کا کہنا تھا کہ اب تک 11 ہزار افراد فوری مدد کے لیے فون کرچکے ہیں۔
ٹاؤنز ول کے 400 مقامیوں نے قریبی فوجی بیرک میں پناہ حاصل کرلی ہے جبکہ ریڈ کراس کی جانب سے بحالی کے کام جاری ہیں۔
مقامی کمانڈر گریگیڈیئر اسکاٹ ونٹر کا کہنا تھا کہ ’چھوٹی کشتیاں رات بھر کام کرتی رہیں تاکہ مقامیوں کو نکالا جاسکے‘۔
بیورو آف میٹرولوجی نے اے ایف پی کو بتایا کہ بارشیں آئندہ چند روز تک جاری رہیں گی جبکہ سیلابی پانی کو بارشوں کے کم ہونے کے بعد بھی نکلنے میں وقت درکار ہوگا۔
ان کے مطابق چند علاقوں میں سال بھر کے برابر بارشیں ہونے کا امکان ہے۔
اس خطے میں تقریباً 2 ہزار ملی میٹر بارشیں سال بھر میں ہوا کرتی ہیں تاہم چند علاقوں میں یہ ریکارڈ ٹوٹنے والا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2MNNcuA
0 comments: