
سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے بیرون ملک رقم منتقل کیے جانے کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران سابق صدر کے وکیل لطیف کھوسہ نے متفرق درخواست دائر کی۔
درخواست میں عدالتی دائرہ اختیار کو بنیاد بنایا گیا ہے جب کہ سابق صدر نے آئین کے آرٹیکل 184/3 میں اپیل کا حق نا ہونے پر بھی سوال اٹھائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس کے فل کورٹ ریفرنس کے موقع پر اس پر بات ہوئی تھی اور اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار بھی رائے دے چکے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے کئی ججز بھی ازخود نوٹس اختیار کے تعین کے حق میں ہیں اس لیے تضاد کو دور کرنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے۔
آصف زرداری کی جانب سے دائر درخواست میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کا پس منظر
ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔
۔منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے سربراہ اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو سپریم کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا جب کہ زرداری کے ایک اور قریبی ساتھی نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہیں۔
اسی کیس میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور پیش ہوچکے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2tt2ADK
0 comments: