
امریکی دفتر خارجہ کےترکی۔ امریکہ ورکنگ گروپ کے آخری اجلاس کے دائرہ میں طرفین کے مابین ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے ایک تحریری بیان جاری کیا ہے۔
ترکی کے مابین دو طرفہ حکمت عملی تعلقات کی اہمیت پر زوردیے جانے کی وضاحت کرنے والے اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ اتحادی ہونے کے ناطے مشترکہ خدشات کو زیر لب لائے جانے کے معاملے میں اتفاق رائے قائم ہوا ہے۔
ایران میں کہا گیا ہے کہ اونال۔ ہیل دو طرفہ مذاکرات کے بعد وفود نے اموری گروپ کے دائرہ کار میں مذاکرات کیے ۔
وفود کے درمیان شام انسدادِ دہشت گردی ، دفاع، سفارتکاری اورقانونی معاملات پر غور ہوا ہے، دونوں فریقین نے مذکورہ معاملات میں پیش حاصل کرنے کے لئے مل جل کر کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔
کل کے اجلاس کی 8 جنوری کو واشنگٹن میں منعقد کیے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاہم وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے دورہ انقرہ کے باعث اس اجلاس کو 5فروری تک ملتوی کر دیا گیا تھا۔
امریکی سابق وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے گزشتہ سال دورہ انقرہ کے بعد دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے کے زیر مقصد شام، قونصل خانے کے امور اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد جیسے معاملات پر تین اموری گروپ قائم کیے گئے تھے۔
امریکی فوجیوں کے شام سے انخلاء، پیٹریاٹ میزائل نظام کی فروخت، وفاقی تحقیقاتی بیورو ایف بی آئی کی فیتو کے بارے میں تحقیقات جیسے معاملات میں ترکی اور امریکہ کے مابین مکالمے کا سلسلہ جاری ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2DYFv26
0 comments: