
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر کے ریفرنس میں بابراعوان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 25 فروری کو سنایا جائے گا۔
بابراعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ای سی سی نے منصوبہ 27 دسمبر 2007 کومنظور کیا، مارچ 2009 میں منصوبے کے معاہدے پردستخط ہوئے۔
بابراعوان نے کہا کہ منصوبے میں تاخیر کے مختلف مراحل ہیں،2009 سے پہلے 14 ماہ گزرچکے تھے،زاہد حامد اور فاروق نائیک اس وقت وزیر قانون تھے، اس وقت میں وزیر قانون نہیں تھا۔
بابراعوان نے کہا کہ عظمیٰ چغتائی نے پہلی بار سمری پر دستخط سے انکار کیا،ع ظمیٰ چغتائی استغاثہ کی گواہ بن گئیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات تو تسلیم شدہ ہے نندی پور منصوبے میں تاخیر ہوئی،حکومتوں کا کام منصوبوں کو آگے بڑھانا ہوتا ہے نہ التوا میں ڈالنا۔
جج احتساب عدالت نے کہا کہ ایک سوال نیب سے بھی پوچھنا ہے، بابراعوان کو بری کردیا جائے تو باقی ملزموں کیساتھ کیا ہو گا؟ جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ آج بریت کی درخواست پر فیصلہ نہیں کرنا، چیزوں کو مزید دیکھا ہے ۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بابراعوان کی بریت پر باقی ملزمان بھی اس کی آڑلیں گے، سارے ملزمان بابراعوان کےساتھ جڑے ہوئے ہیں، باقی ملزمان کہیں گے وزارت نے کام نہیں کیا۔
احتساب عدالت نے نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر کے ریفرنس میںفریقین کے دلائل سننے کے بعد بابراعوان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 25 فروری کو سنایا جائے گا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2X5QdLw
0 comments: