
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف اوٹاہ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ”سمندری گھونگے سے ایسی انسولین حاصل کی جا سکتی ہے جو شوگر کے مریضوں کے لیے موجودہ انسولین سے زیادہ تیز ہو گی اور اس سے اس مرض کا زیادہ بہتر علاج ممکن ہو سکے گا۔“
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ اسسٹنٹ پروفیسر ہیلینا صفوی ہیمامی کا کہنا تھا کہ ”سمندری گھونگوں میں 200 سے زائد کمپاﺅنڈز پائے جاتے ہیں جن کے ذریعے یہ مختلف طریقوں سے مچھلیوں اور دیگر جانوروں کو اپنا شکار بناتے ہیں۔
ان زہریلے کمپاﺅنڈز میں سے ایک انسولین ہے۔
ہم نے تین اقسام کے سمندری گھونگوں کے زہر کا تجزیہ کیا ہے اور حیران کن طور پر تینوں اقسام کے گھونگوں کے زہر میں ایک دوسرے سے قدرے مختلف قسم کی انسولین موجود ہے، لیکن ہم نے دیکھا کہ یہ تینوں طرح کی انسولین مروجہ انسولین سے زیادہ تیز تھی، کیونکہ اس میں انسانی انسولین میں پایاجانے والا ’بی چین‘ (B Chain) نامی جزو بہت کم ہوتا ہے۔
اس کے برعکس اس میں ’اے چین‘ (A Chain) نامی جزو زیادہ پایا جاتا ہے جو زیادہ دیر تک بلڈشوگر کا لیول مستحکم رکھ سکتا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2DFooAL
0 comments: