Tuesday, February 26, 2019

بھارتی جارحیت کا بھر پور جواب دیا جائے گا: وزیر خارجہ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کا عمل پاکستان کے خلاف جارحیت ہے اور پاکستان اس کا جواب دے گا۔

اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر موجودہ صورتحال کے پیش نظر مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیر اعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا، جس کے بعد اس حوالے سے آگاہ کرنے کے لیے حاضر ہوئے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دے گا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کا عمل پاکستان کے خلاف جارحیت ہے اور پاکستان اس کا جواب دے گا۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ، نیشنل کمانڈ اتھارٹی سمیت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل بلایا جائے گا، اس کے علاوہ ایک تین رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو پارلیمانی رہنماؤں سے بات کرے گی اور سیاسی قیادت کو اس صورتحال پر اعتماد میں لے گی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کو موقع پر لے جایا جائے، موسم کی صورتحال بہتر ہونے پر انہیں ہیلی کاپٹروں میں لے جایا جائے گا تاکہ وہ خود جائے وقوع کو دیکھیں اور بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کریں۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے، آج او آئی سی کے بانی رکن کے خلاف جارحیت کی گئی ہے بلکہ بھارت کے مسلمانوں خاص طور پر کشمیر کے مسلمانوں کو جس طرح نشانہ بنایا جارہا ہے وہ سامنے ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ واقعہ پلوامہ میں ہوتا ہے لیکن اس کا ردعمل بھارت کی 10 ریاستوں میں نظر آتا ہے، نئی دہلی میں مسلمان نوجوانوں پر حملے کیے جاتے، پونے میں صحافی پر حملہ کیا جاتا کیونکہ ان کا قصور ہے کہ وہ مسلمان اور کشمیری ہیں۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمانی قیادت کو آگاہ کرنا ہے، جس میں ہم انہیں حقائق پر اعتماد میں لیں گے، پاکستانی قوم کو باخبر رکھنا ہماری ذمہ داری اور حقائق سے آگاہ رکھنا ہمارا فرض ہے۔

اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کو دنیا نے سراہا، اس میں ایک پشکش، عزم اور مسئلے کا حل بھی تھا جبکہ یہ بھی واضح تھا کہ اگر پاکستان کے خلاف جارحیت کی گئی تو ہم اپنے دفاع کا حق رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ کا واقعہ 14 فروری کو ہوتا ہے اور پاکستان کے دفتر خارجہ میں پی 5 کے اجلاس میں ہم ممالک کو آگاہ کرچکے تھے کہ مودی حکومت سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی ایسی حرکت کرنے کی کوشش کررہی ہے، بھارت کی 5 ریاستوں میں جو نتائج آئے اس کے بعد یہ تاثر ظاہر ہورہا تھا کہ اپنی سیاسی بقا کے لیے مودی سرکار نے کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔

اس موقع پر وزیر دفاع پرویز خٹک سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارتی طیارے 4 سے 5 کلو میٹر اندر آئے اور انہوں نے بم پھیکے لیکن ہماری فورسز تیار تھیں۔

ساتھ ہی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 2 بجکر 55 منٹ پر وہ داخل ہوتے ہیں اور ہمارے ردعمل پر 2 بجکر 58 منٹ پر وہ واپس چلے جاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ایئرفورس کی صلاحیت پر سوال اٹھانےکا نہیں، بھارت کو کب اور کس طرح جواب دینا ہے یہ پاکستان کی قیادت کا امتحان ہے، ہم کشیدگی نہیں چاہتے لیکن جارحیت کو ختم کرنا ہمارا حق ہے اور قوم مایوس نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور ہم پاکستان کی سرحدوں کے دفاع کو سمجھتے ہیں۔

پریس کانفرنس کے دوران ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے طیارے تاخیر نہیں تھے، ہم تیار تھے، پاکستان کی صلاحیت کو کم نہیں سمجھیں، ہم وقت پر جواب دیں گے اور یہ سوال کہ پاک فضائیہ کو پتہ نہیں ہوتا تو کیسے جواب دیتے اور بھارتی طیاروں کو بھاگنے پر کیسے مجبور کرتے۔

کرتارپور راہداری سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کرتارپور ایک دیرینہ خواہش تھی، جسے پاکستان نے پورا کیا، اس میں ایک امن کا پیغام تھا جو پاکستان نے دیا، کرتارپور کے راستے ہم نے کھولے کاش کہ بھارت بھی اپنی سوچ کو کھولے۔

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ کسی کے ذہن میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے، پاکستان جواب ضرور دے گا اور پاکستان وہ کرے گا جو وہ کرسکتا ہے۔

کالعدم جیش محمد کے کیمپ تباہ کرنے کے بھارتی دعوے پر وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی پرپیگینڈے کو سامنے

خیال رہے کہ 26 فروری کو بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کی گئی تھی جس پر پاک فضائیہ نے بروقت ردعمل دیتےہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ آزاد کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں داخل ہونے کی کوشش کر کے بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فضائیہ فوری طور پر حرکت میں آئی اور بھارتی طیارے واپس چلے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پاک فضائیہ کے بروقت ردعمل کے باعث بھارتی طیارے نے عجلت میں فرار ہوتے ہوئے بالاکوٹ کے قریب ایک ہتھیار پھینکا تاہم خوش قسمتی سے اس سے کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2IF9G2v

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times