اگنیس کیلامارڈ نے کہا کہ قونصل خانے میں داخل ہونے کے لیے سعودی حکام کی اجازت کا انتظار کررہے ہیں اور اس سلسلے میں ان سے رابطے میں ہیں۔
جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کی تشکیل کردہ ٹیم کی سربراہ، ماورائے قانون سزاؤں سے متعلق اقوام متحدہ کی اسپیشل رپورٹر اور کولمبیا یونیورسٹی میں فرنچ اکیڈمک اور کولمبیا گلوبل فریڈم آف ایکسپریشن کی ڈائریکٹر اگنیس کیلامارڈ نے کہا کہ وہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو جون میں رپورٹ پیش کریں گی۔
اگنیس کیلامارڈ اپنی ٹیم کے ہمراہ ترکی کے ایک ہفتے کے دورے پر ہے، انہوں نے ترکی کے وزرائے خارجہ اور انصاف سے بھی ملاقاتیں کیں اور استنبول کے چیف پراسیکیوٹر سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔
ترک صدر کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کو ترکی آمد پر خوش آمدید کہا۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ ہم تاحال نہیں جانتے کہ جمال خاشقجی کی لاش کہاں ہے، ان کے قتل کا حکم کس نے دیا اور اس قتل میں مقامی مددگار کون تھا؟‘۔
خیال رہے کہ 25 جنوری کو اقوام متحدہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تفتیش کے لیے کولمبیا یونیورسٹی کی اگنیس کیلامارڈ کی سربراہی میں عالمی ماہرین کی 3 رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔
یاد رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھنے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے جس کے بعد ان کے قتل کی خبر آئی تھی جبکہ ترک حکام نے تفتیش کے بعد ایک مفصل رپورٹ جاری کی تھی۔
امریکا کی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے حوالے سے 17 نومبر 2018 کو امریکی ذرائع ابلاغ میں رپورٹس آئی تھیں کہ ایجنسی کی جانب سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل طاقتور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر ہوا۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سی آئی اے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 15 سعودی ایجنٹ سعودی طیارے کے ذریعے استنبول آئے اور سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کو قتل کیا۔
سعودی عرب نے اس رپورٹ میں سی آئی اے کی تحقیقات کے حوالے سے دی گئی تفصیلات کو فوری طور پر مسترد کر دیا تھا تاہم اس حوالے سے ابتدائی تفتیش کے بعد کیس کی سماعت بھی شروع کردی تھی اور متعدد عہدیداروں کو بھی برطرف کردیا تھا۔
دوسری جانب ترکی نے بھی تفتیش کی تھی جس میں سعودی عرب کے اعلیٰ حکام کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا تاہم صدر رجب طیب اردوان نے واضح کیا تھا کہ سعودی فرمان روا شاہ سلمان کا اس معاملے پر کوئی کردار نہیں ہے۔
اس حوالے ترکی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو اس شخص کی شناخت ظاہر کرنی چاہیے جس نے جمال خاشقجی کی لاش کو ٹھکانے لگایا اور اس قتل کے تمام ذمہ داران کا احتساب کیا جانا چاہیے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2FWhLO6
0 comments: