لیکن ڈان کو حاصل ہونے والی دستاویزات کی نقول سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طاہر محمود بیرونِ ملک جانے کے لیے 12 دن کی رخصت لے کر گئے ہیں۔
دستاویزات میں یہ صاف واضح ہے کہ طاہر محمود کی چھٹیوں کی درخواست وزیراعظم کے دفتر سے 19 دسمبر کو منظور کی گئی جس میں یہ بھی لکھا ہے کہ انہیں 24 دسمبر سے 4 جنوری تک آرام اور سیرو تفریح کے لیے دبئی اور سعودی عرب جانے کے لیے چھٹیاں دی جارہی ہیں۔
خیال رہے کہ وزیر اطلاعات نے طاہر محمود سے متعلق بات پریس کانفرنس کے دوران کئی اہم شخصیات کے ملک سے فرار ہونے کی افواہوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی تھی۔
دوسری جانب قائم مقام چیئرمین ایس ای سی پی طاہر محمود نے بیرونِ ملک سے وزارت خزانہ کو خط ارسال کیا جس میں انہوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں ان پر لگائے گئے الزام کو مسترد کرتے ہوئے حقائق کے منافی قرار دیا۔
اپنے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے 3 بینکوں کو تباہی سے محفوظ رکھنے کے لیے ان بینکوں کا انضمام کیا تھا جس میں ’مائی بینک‘، اطلس بینک‘ اور 'عارف حبیب بینک' شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس انضمام کی منظوری اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے کمپنیز اینڈ ٹیک اوور آرڈیننس کی دفعہ 3 (جی) کے تحت دی گئی اس کے لیے بینک کو ایس ای سی پی کی اجازت درکار نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا مذکورہ آرڈیننس کی دفعہ 3 (جی) کے تحت عدالت یا متعلقہ فورم کی منظوری کے بعد ہوئے انضمام کو مستثنیٰ قرار دیتے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2GPp3Ve
0 comments: