Thursday, January 24, 2019

جلد ہی ایس پی وی سسٹم پر عمل شروع ہو جائے گا، فرانس

فرانس کے وزیر خارجہ جان ایو لے دریان
فرانس کے وزیر خارجہ جان ایو لے دریان نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے ساتھ بغیر ڈالر تجارت کو آسان بنانے اور ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایس پی وی سے موسوم مالی سسٹم تیار ہو گیا ہے اور میرے خیال میں آئندہ چند روز میں اس پر عمل شروع ہو جانا چاہئے۔

انھوں نے فرانسیسی ایوان نمائندگا کے خارجہ امور کے کمیشن کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایس پی وی مالی سسٹم پر عنقریب عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔اس سسٹم کے قیام کا مقصد ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لئے ایران کے خلاف عائد کی جانے والی امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

اس سسٹم کے تحت ایرانی تیل کے عوض یورپی مصنوعات کے لین دین کے عمل کو بھی آسان بنایا جائے گا، ایس پی وی سسٹم کا نفاذ چار نومبر تک عمل میں آنا تھا مگر مختلف وجوہات کی بنا پر اس مالی سسٹم پر عمل درآمد میں تاخیر ہوتی گئی۔

آخرکار یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے اعلان کیا کہ ایس پی وی پر دو ہزار اٹھارہ کے اختتام سے پہلے عمل درآمد شروع ہو جائے گا تاہم دو ہزار انّیس کا اب پہلا مہینہ بھی اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے مگر اب تک اس سسٹم پر عمل درآمد شروع نہیں ہو سکا ہے۔

ایران کے ساتھ یورپ کا تعاون منقطع کروانے کے لئے یورپ پر امریکی دباؤ اور دھمکیاں اس بات کا باعث بنیں کہ ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ممالک اس سسٹم کے نفاذ پر کوئی خطرہ مول نہ لیں۔مگر ایٹمی معاہدے کے دائرے میں ایران کے ساتھ تعاون میں یورپ کے شش و پنج والے رویّے  پر ایران نے سخت ردعمل کے اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ایران کے پاس صرف یہی ایک آپشن نہیں ہے اور وہ دوسرے آپشن بھی رکھتا ہے۔

چنانچہ یورپ کی جانب سے وعدوں کے باوجود ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لئے مالی سسٹم کے قیام میں گذرتے وقت نے ایس پی وی کے تعلق سے موقع کو بہت محدود وقت میں تبدیل کر دیا تاکہ ایس پی وی کے بارے میں آخری صورتحال واضح کی جا سکے۔

دوسری جانب ایران نے ایٹمی معاہدے کے دائرے میں اپنی جوہری پیشرفت کا سلسلہ بدستور جاری رکھا تاکہ یورپ کی جانب سے لیت و لعل  کی صورت میں اس بات کو فوری طور پر ثابت کیا جاسکے کہ ایران اپنے قومی مفادات پر کوئی سودے بازی نہیں کرے گا اور خالی وعدوں پر بیٹھا نہیں رہے گا۔

یہی وجہ ہے کہ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے تاکید کے ساتھ اعلان کیا کہ ارادہ کرنے کے تین سے چار دن کے اندر یورینیم کی بیس فیصد افزودگی کا عمل شروع ہو جائے گا۔

ایران کی جوہری صنعت میں پیشرفت دونوں صورت حال کے پیش نظرجاری ہے اور کسی بھی صورت کے پیدا ہونے سے اس کی جوہری صنعت کی پیشرفت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور ایران کے جوہری سائنسدانوں کے ہاتھوں بیس فیصد افزودگی کے جدید ترین منصوبے نے، کہ جس کا گذشتہ ہفتے اعلان بھی کیا گیا، اس بات کو ثابت کر دیا کہ ایران کی جوہری صنعت کی راہ، مسلسل آگے بڑھ رہی ہے اور یورپ کے کھوکھلے وعدوں پر ایران یونہی بھروسہ نہیں کرتا رہے گا۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2FPacZA

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times