
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے بڑھتی ہوئی ٹیرف کشیدگی میں 3 ماہ کے عارضی وقفے کے وعدے کے بعد ایک بڑے امریکی وفد نے بیجنگ کا دورہ کیا۔
اس 3 روزہ دورے کے دوران امریکی وفد نے پہلی مرتبہ چینی رہنماؤں سے براہ راست تجارتی مذاکرات کیے۔
چین کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات نے تجارت سے متعلق باہمی خدشات کو دور کرنے کی ’بنیاد رکھی‘ ہے۔
اس حوالے سے چین کے سرکاری نشریاتی ادارے نے رپورٹ کیا کہ وزیر تجارت ژونگ شان نے کہا کہ رواں سال ’ ہم چین-امریکا کی اقتصادی اور تجارتی کشیدگی کو مناسب طریقے سے سنبھال لیں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ غیر ملکی سرمایہ کاری قانون کو پاس کرنے اور تنازعات کے حل کو بہتر بنانے پر کام کرے گا، اس کے علاوہ بیرونی سرمایہ کاری کو بھی فروغ دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ چینی پالیسی سازوں نے غیرملکی سرمایہ کاروں کے لیے بہتر تحفظ کے ساتھ مزید کھلی اور فری مارکیٹ کا وعدہ کیا تھا لیکن حکام کی جانب سے ان وعدوں پر سست روی سے سامان بنایا جارہا ہے۔
چینی وزیر تجارت کا مزید کہنا تھاکہ چین کی منفی فہرست جو بعض صنعتوں میں سرمایہ کاری کی پابند کرتی ہے کو مزید کم کریں گے جبکہ بیجنگ مشترکہ شراکت داری کی ضرورت کے بغیر غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے اقتصادی شعبے کو بڑھانا چاہتا ہے۔
انہوں نے مینوفیکچرنگ، ہائی ٹیک صنعتوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور چین کے اندرونی منصوبوں میں سرمایہ کاری کا بھی ذکر کیا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2H9imgI
0 comments: