بوسٹن میں واقع ایک قدرے نئی کمپنی ایف ڈی این اے سے وابستہ یارون گرووچ اور ان کے ساتھیوں نے ایک نظام بنایا ہے وہ مجموعی طور پر پورا چہرہ دیکھتا ہے اور اس کے بعد مصنوعی ذہانت ( اے آئی) اور نیورل نیٹ ورک کی مدد سے پانچ یا دس امراض کی فہرست دیتا ہے جس میں ممکنہ طور پر کسی ایک میں یہ مریض مبتلا ہوسکتا ہے۔
تربیت یافتہ نیورل نیٹ ورک میں 17 ہزار ایسی تصاویر ہیں جو کسی نہ کسی ایسے مریض سے تعلق رکھتی ہیں جو موروثی مرض کے شکار ہوسکتے ہیں۔
اس طرح یہ سسٹم 200 جینیاتی امراض یا عارضوں کی شناخت کرسکتا ہے۔
اس کے بعد مصنوعی ذہانت یا آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے اس مرض کو جاننے میں مدد لی جاتی ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ سسٹم صرف مریض کی تصویر دیکھ کر 91 فیصد درستی کے ساتھ مرض کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔
بسا اوقات یہ نظام صرف 500 تصاویر پڑھنے کے بعد ہی اپنا فیصلہ سنا دیتا ہے۔
اگرچہ اب بھی اس میں بہتری کی بہت گنجائش ہے تاہم اسے مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی لیکن اب بھی یہ انسانی آنکھ اور صلاحیت سے بہت آگے ہیں۔
ناقدین کے مطابق اگر یہ نظام کاروباری کمپنیوں کے ہاتھ لگ جائے تو وہ اسے تفریق اور امتیاز کے لیے استعمال کریں گی جس سے معاشرے میں ناانصافی بڑھے گی۔
اس کا جواب دیتے ہوئے ایف ڈی این اے نے کہا ہے کہ یہ نظام صرف ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کو ہی فروخت کیا جائے گا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2Rk58Tl
0 comments: