
پولینڈ بھر میں مقبول کھیل ’اسکیپ گیم‘ میں کھلاڑیوں کو ایک کمرے یا عمارت میں بند کردیا جاتا ہے اور انہیں اپنی مدد آپ کے تحت وہاں موجود اشاروں کی بدولت کمرے سے باہر آنے کا راستہ تلاش کرنا ہوتا ہے۔ وزیر داخلہ جاؤکم بروزنسکی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والی پانچوں لڑکیوں کی عمر 15سال تھی۔
کوسزالن کی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ہلاک ہونے والی لڑکیوں میں سے ایک کی سالگرہ تھی اور یہ پانچوں لڑکیاں اسی کو منانے کے لیے یہاں آئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ آگ لگنے سے ایک 25سالہ شخص جھلس گیا جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور اسے سے فوری طور پر آگ لگنے کی وجوہات کے بارے میں تحقیقات نہیں کی جا سکتیں۔
فائر فائٹرز کے ترجمان نے بتایا کہ جس جگہ سے لاشیں ملیں وہ اس مقام سے قریب تر تھیں جہاں آگ لگی لیکن اس کمرے میں آگ نہیں لگی۔
پولش نیوز ایجنسی پی اے پی کے مطابق لڑکیوں کی موت دم گھٹنے کے سبب ہوئی۔ اس واقعے کے بعد پولینڈ بھر میں ’اسکیپ روم‘ میں حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
پولینڈ کے صدر آندریج دودا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر تبصرہ کرتے ہوئے اس واقعے کو سانحہ قرار دیا۔
کوسزالن کے میئر پیوٹر جیڈلنسکی نے واقعے کے بعد اتوار کو شہر بھر میں یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2C2KGvH
0 comments: