واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر اپنی اہلیہ ملینیا ٹرمپ کے ہمراہ واشنگٹن سے غیراعلانیہ دورے پر عراق پہنچے اور 15سال سے عراق میں موجود امریکی فوجیوں سے ملاقات کی۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا بحیثیت صدر یہ کسی جنگ زدہ علاقے کا پہلا دورہ تھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے موقع پر عراق گئے ہیں جب امریکا میں مالی بحران بدترین ہوتا جا رہا ہے اور کئی دنوں سے معاشی شٹ ڈاؤن چل رہا ہے۔
سابق عراقی وزیراعظم نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق کا دورہ کیا اور ’خودمختار ریاست کے ساتھ تعلقات اور سفارتی آداب کو قطعی نظرانداز کیا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عراق اور اس کی خودمختار کے ساتھ مذکورہ رویہ دونوں ممالک کے تعلقات میں خلا پیدا کر سکتے ہیں‘۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے عراقی دورے کے دوران حکام سے ملاقات بھی نہیں کی۔
عراقی اتھارٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی کے مابین ’ملاقات‘ کے طریقہ کار پر تحفظات ہونے کی وجہ سے براہ راست کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’دونوں ممالک کے رہنماؤں نے فون پر بات کی‘۔
دوسری جانب عراقی میڈیا کے مطابق ’افواہیں گردش میں ہیں کہ ڈونلڈٹرمپ نے عراقی وزیراعظم سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی لیکن عادل عبدالمہدی نے انکار کردیا‘۔
خیال رہے کہ ٹرمپ نے اپنے ہمراہ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا داعش پر اتنی تیز اور جارحانہ انداز میں حملہ کرے گا کہ انہیں پتہ بھی نہیں چلے گا کہ ان کے ساتھ ہوا کیا ہے۔
شام سے امریکی فوج واپس بلانے کے فیصلے نے امریکی سیکیورٹی مشیروں کے ساتھ ساتھ عراق سمیت اتحادیوں کو بھی دنگ کردیا تھا اور اس کے بعد سیکریٹری دفاع جم میٹس نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
یاد رہے کہ آئندہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بحیثیت امریکی صدر مدت کو دو سال مکمل ہو جائیں گے اور انہیں اس عرصے میں جنگ زدہ علاقوں میں موجود امریکی فوجیوں سے جا کر نہ ملنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2CB4dVB
0 comments: