فرانسس کریک انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ طریقہ علاج ابھی ابتدائی مراحل سے گزر رہا ہے جو کہ مریضوں کے جسمانی مدافعی نظام کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ کیموتھراپی کے زہریلے اثرات سے تحفظ فراہم کرے گا۔
محققین کے مطابق وہ ایسا خلیاتی بینک بنانا چاہتے ہیں جہاں کینسر کو مارنے والے خلیات کو محفوظ کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بار جب جسم میں یہ خلیات داخل کیے جائیں گے تو وہ رسولی سے لڑیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی ہم اس طریقہ علاج پر عملدرآمد کے لیے پوری طرح تیار نہیں مگر ہم جو کوشش کررہے ہیں اس سے مستقبل قریب میں اس جان لیوا مرض پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
ان کے بقول چند سال قبل بہت کم لوگوں کا ماننا تھا کہ کینسر کا علاج خود اس مرض پر حملے سے ممکن ہے مگر ایسا ثابت ہوچکا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کینسر کے مریضوں کے لیے اس نئے طریقہ علاج کی آزمائش اگلے سال سے شروع کی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 2018 میں دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق ایک کروڑ 81 لاکھ کینسر کے نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 96 لاکھ مریضوں کی موت کا امکان ہے۔
اموات کی شرح میں اضافے کی وجہ آبادی کا بڑھنا اور بوڑھا ہونا، ترقی پذیر ممالک میں قوموں کا صحت مند نہ ہونا اور بڑی معیشتوں کے ساتھ منسلک افراد کا خطرناک روایتی رہن سہن ہونا ہے۔
تاہم اگر اس مرض کی تشخیص ابتدائی مرحلے پر ہوجائے تو علاج آسان اور اس سے مکمل چھٹکارا کافی حد تک ممکن ہوتا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2Q5USIO
0 comments: