
بین الاقوامی شوگر فیڈریشن کے مطابق 2017 میں پاکستان میں شوگر سے متاثرہ افراد کی تعداد 70 لاکھ سے زیادہ ہے۔
ڈاکٹر اسامہ اشتیاق نے کہا کہ اس مرض کی بڑی وجہ موٹاپا، فیملی ہسٹری اور دوران حمل، شوگر ہونا ہے۔ ہر شخص کو سال میں دو بار زیابیطس کا ٹیسٹ کرانا ضروری ہے۔
یہ مرض ختم نہیں ہوتا تاہم احتیاط کے ذریعے اس سے بچا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر عمر یوسف راجہ نے بتایا کہ زیابیطس ٹائپ ون بچوں اور نوجوانوں میں پائی جاتی ہے، ٹائپ ٹو زیادہ تر عمر رسیدہ افراد میں ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر زینب نے کہا کہ ان خواتین میں ذیابطیس کے خدشات ہوتے ہیں جن کا وزن زیادہ ہو، حمل کے دوران بھی شوگر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ ہارمونل چینجز ہیں
۔ شوگر مختلف بیماریوں کا سبب بن رہی ہے جس سے زیادہ گردوں کی بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے گزارنا ہوگا۔ تھوڑی سی ورزش، روزانہ واک اور خوراک میں تبدیلی سے شوگر سے بچا جاسکتا ہے۔ اے پی پی
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2QhU5t6
0 comments: