
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق زلمے خلیل زاد کو اگرچہ اس بات کا یقین ہے کہ افغان حکومت اس تنازع کو ختم کرنا چاہتی ہے، تاہم انہوں نے 'آریانا نیوز' کو بتایا کہ انہوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ 'کیا طالبان واقعی امن چاہتے ہیں۔'
کابل میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے زلمے خلیل زاد کے انٹرویو کے فراہم کیے گئے ترجمے کے مطابق انہوں نے کہا کہ 'ہمیں انتظار کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ وہ کیا اقدامات اٹھاتے ہیں۔'
سعودی عرب اور پاکستان نے بھی ابوظہبی میں ہونے والے حالیہ مذاکرات میں شرکت کی تھی، جسے متحدہ عرب امارات نے تمام متعلقہ فریقین نے مثبت قرار دیا تھا۔
تاہم خلیل زاد نے کہا کہ طالبان 12 رکنی افغان وفد سے مذاکرات نہیں کریں گے، جسے انہوں نے 'غلط فیصلہ' قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'طالبان اگر واقعی امن چاہتے ہیں تو انہیں افغانستان میں مستقبل میں سیاسی تصفیے کے لیے بالآخر افغان حکومت سے بات کرنی ہوگی، تاکہ اس حوالے سے کوئی معاہدہ کیا جاسکے۔'
طالبان طویل عرصے سے افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات سے انکار کرتے آئے ہیں اور حکومت کو امریکا کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔
منگل کو جاری ہونے والے پیغام میں طالبان نے کہا تھا کہ ان کے پیر کو زلمے خلیل زاد سے ابتدائی مذاکرات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام سے بھی طویل ملاقاتیں ہوئیں جس میں انہوں نے افغانستان سے عالمی افواج کے انخلا کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔
حالیہ ملاقاتیں امریکا کی اس سفارتی کوششوں کی ایک کڑی تھی، جس کے ذریعے اب امریکا، افغانستان کے تنازع کا حل چاہتا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2CrXvRt
0 comments: