
جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دو قبائلی خاندانوں کے مابین ایک شادی کی تقریب میں کئی سو پولیس اہلکار بھی وہاں موجود تھے تاہم یہ پولیس اہلکار شادی میں شرکت کی بجائے تمام مہمانوں کی چیکنگ کے لیے وہاں موجود تھے۔ کیونکہ تقریب میں مدعو تقریباً ایک ہزار افراد مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونےکا ریکارڈ رکھتے تھے۔ یہ شادی روہر کے علاقے کے شہر مؤلہائم میں ہوئی۔
بتایا گیا ہے کہ پولیس نے ایک اڑتیس سالہ شخص کو حراست میں بھی لیا ہے۔ پولیس ترجمان نے بتایا، ’’اس طرح کے قبیلے بے ضرر نہیں ہوتے‘‘۔ ترجمان کے مطابق، ’’اس طرح کے شادیوں میں اچانک فائرنگ کرنا عام سی بات ہے۔ ہمیں مہمانوں اور عام شہریوں کو لازمی طور پر تحفظ دینا ہے۔‘‘
ذرائع کے مطابق ان دونوں خاندانوں کا تعلق لبنان سے ہے۔ پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ تین مہمان شادی میں خوشیاں منانے کے بجائے پولیس کی حراست میں رہے۔ ان میں سے ایک کے پاس سے منشیات جبکہ دوسرے کے پاس اسلحہ برآمد ہوا۔ تیسرے کے ڈرائیونگ لائسنس میں کوئی گڑ بڑ تھی۔
پولیس نے مزید بتایا کہ دولہا اور دلہن کے ان دونوں بڑے خاندانوں کے زیادہ تر افراد عدالت سے ایک نہ ایک مرتبہ سزا یافتہ ہیں۔ لبنان کے ان دو اہم قبائل کے ارکان تقریباﹰ تمام جرمن صوبوں میں مقیم ہیں اور ان کے راکرز گروپس سے تعلقات ہیں۔
پولیس نے اس موقع پر 160 گاڑیوں میں موجود کئی سو مہمانوں کے شناختی دستاویزات کی جانچ پڑتال کی۔ اس کے علاوہ کچھ پولیس افسران تقریب کے دوران بھی موجود رہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2PyX6jA
0 comments: