Friday, April 28, 2023

مسجد نبویﷺ میں چھپی خفیہ چِپ کونسا مخصوص ڈیٹا جمع کرتی ہے؟

مسجد نبویﷺ میں چھپی خفیہ چِپ کونسا مخصوص ڈیٹا جمع کرتی ہے؟
مسجد نبوی میں زائرین کی عبادت کیلئے خوبصورت اور آرام دہ جائے نماز موجود ہیں لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ مسجد نبوی ﷺ میں رکھی جانے والی یہ جائے نماز کوئی عام جائے نماز نہیں ہے بلکہ ہائی ٹیکنالوجی کی جائے نماز ہے جس میں چھپی ایک خفیہ چِپ مخصوص ڈیٹا جمع کرتی ہے۔

جائے نماز میں چھپی چِپ کیا ہے؟


ہائی ٹیکنالوجی جائے نماز میں چھپی چِپ ایک خاص تکینک سے جائے نماز میں تنصیب کی گئی ہے جسے ریڈیو فریکوئنسی آئی ڈینٹی فکیشن سسٹم ( آر ایف آئی ڈی) کہتے ہے، یہ سسٹم مقدس مسجد کی جگہوں کے مطابق مخصوص معیارات اور تکنیکی وضاحتوں پر پورا اترتے ہیں۔

جائے نماز میں چھپی چِپ کون سا ڈیٹا جمع کرتی ہے؟

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مسجد نبویﷺ میں 25 ہزار کے قریب یہ جائے نماز موجود ہے جن میں یہ آر ایف آئی ڈی چِپ موجود ہے، یہ چِپ دراصل ایک الیکٹرانک سسٹم سے جڑی ہوئی ہے جو کارپٹ کے معیار، استعمال کی تاریخ، بنائی جانے والی تاریخ اور جائے نماز کی صفائی کے حوالے سے معلومات رکھتی ہے۔

اس کے علاوہ جائے نماز کس جگہ موجود ہے اس حوالے سے سے بھی یہ چِپ آگاہی دیتی ہے اور ساتھ ہی جائے نماز کے دھلنے یا صاف ہونے کے حوالے سے بھی بتاتی ہے۔

مکہ مکرمہ کی جامع مسجد میں جائے نماز کی صفائی کے شعبے کے ڈائریکٹر جابر احمد الوداعانی نے بتایا کہ اسی چِپ کی وجہ سے مسجد نبویﷺ کی انتظامیہ کو معلوم ہوجاتا ہے کہ اب کس جائے نماز کو دھونے کی ضرورت ہے تاکہ زائرین کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ جائے نماز 16 ملی میٹر موٹی اور 14 ملی میٹر لمبی ہوتی ہے جبکہ وزن میں 400 گرام بھاری ہوتی ہے۔

جابر احمد الوداعانی کے مطابق اس چِپ کی مدد سے انتظامیہ صفائی اور دیکھ بھال کے امور کی دن بھر مسلسل نگرانی کرتی ہے اور مسجد میں کارکنان تمام جائے نماز کی صفائی ستھرائی اور خوشبو لگانے کاکام24 گھنٹے کرتے ہیں۔

یہ جائے نماز سعودی عرب میں ہی بنائی جاتی ہے جبکہ ماضی میں مکہ مکرمہ کی عظیم الشان مسجد کےجائے نماز جرمنی، بیلجیئم اور لبنان سے منگوائے جاتے تھے لیکن 1999 سے 2000 تک جائے نماز کی درآمد بند کر دی گئی اور مکہ فیکٹری میں جائے نماز کی پہلی کھیپ تیار کی گئی۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/EZxkLw3

0 comments:

Popular Posts Khyber Times