دوران سماعت چیف جسٹس نے ریماکس دئیے کہ وزارت دفاع کی بھی یہی استدعا ہے کہ الیکشن ایک دن میں ہوں،درخواست گزار بھی یہی کہہ رہا ہے کہ ایک ساتھ الیکشن ہوں،اٹارنی جنرل نے یہ نکتہ اٹھایا لیکن سیاست کی نذر ہوگیا،فاروق نائیک بھی چاہتے تھےلیکن بائیکاٹ ہوگیا،پیپلز پارٹی کے قائد بھی مذاکرات کو سراہتے ہیں۔ن لیگ نے بھی مذاکرات کی تجویز کو سراہا ہے۔
دوران سماعت وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ملک بھرمیں نگران حکومتوں کے ذریعے انتخابات ہونے چاہئیں،سیاسی معاملات پارٹیوں کے درمیان طے ہونے چاہئیں۔سیاسی معاملے میں کسی ادارے کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق روسٹرم پرآگئےکہا اپنی قیادت سے مشورے کے بعد حاضرہوئے ہیں،ماحول مشکل ہے لیکن 22 کروڑ عوام کا مسئلہ ہے۔الیکشن ہورے ملک میں ایک ساتھ ہونے چاہئیں،انتخابات پرمذاکرات کیلئے پوری طرح تیارہیں۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے قمرزمان کائرہ عدالت میں پیش ہوئےکہا خواجہ سعد رفیق کی گفتگو سے مکمل اتفاق کرتا ہوں،جب ملک میں تلخیاں بڑھیں تو بیٹھ کر سیاسی قوتوں کو حل نکالنا پڑا،عدالت اورقوم کو یقین دہانی کراتے ہیں ملک کیلئے بہتر فیصلے کریں گے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی پیش ہوئے کہا آئینی اورجمہوری راستہ انتخابات ہی ہیں،ن لیگی قیادت نےکہا کہ الیکشن چاہتے ہیں تواسمبلیاں تحلیل کردیں۔اپنی حکومت چھوڑنا آسان نہیں تھا۔حکومت ختم ہونے کے بعد جو ہوا سب کے سامنے ہے۔ن لیگ اسمبلیاں تحلیل ہونےکے بعد فیصلے سے مکر گئی۔
جسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہیں۔بابراعوان، لطیف کھوسہ اور ن لیگی رہنما عطا تارڑ سپریم کورٹ پہنچ گئے۔وفاقی وزراء اعظم نذیر تارڑ،ایازصادق اورطارق بشیر چیمہ سپریم کورٹ پہنچ چکے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت دفاع اور الیکشن کمیشن کی انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے حکومت کو 27 اپریل تک فنڈز کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت دفاع اور الیکشن کمیشن کی انتخابات ایک ساتھ کرانے کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے حکومت کو 27 اپریل تک فنڈز کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وزارت دفاع کی ملک بھر میں ایک ہی روز انتخابات کرانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی،بینچ کے دیگر ججز میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔
عدالت عظمیٰ نے وزارت دفاع کی ملک بھرمیں ایک ہی روزانتخابات کرانے کی درخواست پرسماعت کے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ بادی النظرمیں درخواست گزار کے اٹھائے گئے نکات غورطلب ہیں،الیکشن اسی صورت بہتر ہونگے جب سیاسی جماعتوں کی مشاورت شامل ہو،سیاسی جماعتیں سینئر عہدیدار کو نمائندہ مقررکرکےعدالت بھیجیں۔
تحریری حکم نامے کے مطابق وزارت دفاع کی استد عاعدالت قبول نہیں کرسکتی، بادی النظرمیں درخواست گزارکےاٹھائےگئےنکات غورطلب ہیں،درخواست گزار کے مطابق سیاسی جماعتوں میں باہمی احترام ضروری ہے،موجودہ کیس میں الیکشن کمیشن،وزارت دفاع کے تحفظات معقول نظرنہیں آتے۔
حکم نامے کے مطابق سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ایک اچھی تجویز ہے،سیاسی جماعتوں کا الیکشن کی تاریخ پر متفق ہوناقابل ستائش عمل ہوگا،ملک بھرمیں ایک ساتھ انتخابات کرانے کا تجربہ الگ الگ کرانے سے بہتررہا ہے۔
تحریری حکمنامے کے مطابق 14مئی کوانتخابات کے عدالتی حکم پرعمل میں مزاحمت کا سامنا ہے،ایک ہی روزالیکشن اسی صورت بہتر ہونگے جب سیاسی جماعتوں کی مشاورت شامل ہو، سیاسی جماعتیں سینئرعہدیدارکو نمائندہ مقرر کرکےعدالت بھیجیں۔
تحریری حکم کے مطابق سیاسی مذاکرات مقررہ وقت میں الیکشن سےروگردانی کیلئےاستعمال نہیں ہونےچاہئیں،عدالت نےوقت کی قلت کومدنظررکھناہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/VznKd1O
0 comments: