
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق کشتی کئی روز قبل ترکی سے روانہ ہوئی تھی جس میں پاکستان، ایران، افغانستان اور دیگر کئی ممالک کے لوگ سوار تھے، مقامی حکام کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 58 ہے جبکہ 81 افراد کو زندہ بچالیا گیا ہے جن میں سے 20 کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کشتی میں پاکستان، افغانستان اور ایران کے تارکین وطن سوار تھے، مرنے والوں میں ایک شیرخوار بچی اور متعدد بچے شامل ہیں۔ پاکستانیوں کا تعلق گجرات ،کھاریاں، منڈی بہائوالدین سے بتایاجارہا ہے۔ پاکستان میں والدین اپنے بیٹوں کی لاشوں کے منتظر ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کا کہنا ہے کہ ہم اٹلی کے ساحل پر ڈوبنے والے بحری جہاز میں پاکستانیوں کی ممکنہ موجودگی سے متعلق رپورٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، روم میں پاکستان کا سفارتخانہ اطالوی حکام سے حقائق جاننے کے لئے رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ سمندری راستے سے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے اٹلی ایک اہم لینڈنگ پوائنٹ ہے جہاں وسطی بحیرہ روم کے راستے کو دنیا کے خطرناک ترین راستوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
تارکین وطن کی بین الاقوامی تنظیم مسنگ مائگرینٹ پروجیکٹ کے مطابق 2014 سے ابتک وسطی بحیرہ روم میں کم از کم 20 ہزار 333 افراد جاں بحق اور لاپتہ ہوچکے ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/jxPGvzu
0 comments: