
مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے آج کے اجلاس میں توقع کے مطابق مہنگائی، طلب میں اعتدال اور بیرونی پوزیشن میں بہتری کی وجہ سے پالیسی ریٹ کو 15 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان کے مطابق اوورہیٹنگ معیشت کو ٹھنڈا کرنے اور جاری کھاتے کے خسارے کو قابو کرنے کے لیے پالیسی ریٹ میں گزشتہ ستمبر سے اب تک مجموعی طور پر 800 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے۔
زری پالیسی بیان کے مطابق مہنگائی کی حالیہ صورتحال توقعات کے مطابق ہے، اسی طرح ملکی طلب میں اعتدال اور بیرونی پوزیشن میں کچھ بہتری کے آغاز کی بنا پر ایم پی سی کی رائے تھی کہ اس مرحلے پر کچھ توقف کرنا دانشمندی ہوگی۔
مزید بتایا گیا کہ گزشتہ اجلاس کے بعد عمومی مہنگائی (ہیڈلائن انفلیشن) جولائی میں بڑھ کر 24.9 فیصد ہوگئی، اس کے ساتھ قوزی مہنگائی میں بھی اضافہ ہوا، اس میں اضافے کی توقع تھی کیونکہ توانائی پر سبسڈی کے ضروری خاتمے، غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور ایکسچینج ریٹ میں کمی ہوئی تھی۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ مہنگائی بہت زیادہ ہوگئی ہے، کھانے پینے کی اشیا بہت مہنگی ہوگئی ہیں، پھر حکومت نے ابھی مشکل فیصلہ کیا ہے جو صحیح فیصلہ تھا کہ بجلی اور پیٹرول کی سبسڈی ختم کردی جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے عام آدمی پر بہت دباؤ آرہا ہے، اسٹیٹ بینک اور زری پالیسی کمیٹی اس چیز پر بہت زیادہ زور دے رہی ہے کہ مہنگائی کنٹرول کرنا ہے کیونکہ یہ ہمارے عام آدمی کے لیے بہت مشکلات پیدا کر رہی ہے۔
۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/eWj7uAt
0 comments: