
رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن نے حومت کے ساتھ مل کر ملک کو توانائی کے بحران سے نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
اس منصوبت کے تحت ایل این جی ٹرمینلز آپریٹرز کو ایل این جی کی مزید درآمد کے لیے اپنی اضافی صلاحیت کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی اور انہیں بی ٹی بی کی بنیاد پر طویل ایل این جی سپلائی کے معاہدوں پر دستخط کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔
حکومت کی جانب سے پی جی پی ایل ٹرمینل میں خریدی گئی 600 ایم ایم سی ایف ڈی کی کم استعمال شدہ صلاحیت میں سے کچھ نجی شعبے کو بھی دی جائے گی۔
حکومت نے گوادر ورچوئل پائپ لائن ایل این جی پروجیکٹ کو آپریشنل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جسے پچھلی حکومت کے عہدیداروں نے اپنے مبینہ مفادات کی وجہ سے آگے نہیں بڑھنے دیا۔
اگر یہ منصوبہ آپریشنل ہو جاتا ہے تو یہ نہ صرف گوادر کی توانائی کی ضروریات کو پورا کر سکے گا بلکہ ملک کے ان علاقوں کی بھی ضروریات پورا کرسکے گا جہاں پائپ گیس دستیاب نہیں ہے۔
اس کے علاوہ گوادر کو ایل این جی اور آئل ہب بنانے کا بھی ہدف بنایا جائے گا اور اس سلسلے میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے لبرل اور مرکوز پالیسیوں کا اعلان کیا جائے گا۔
حکومت نے ایل این جی کی اسپاٹ پروکیورمنٹ پر انحصار کم کرنے کے لیے مزید جی ٹی جی ایل این جی درآمدی معاہدے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/DqbNr1t
0 comments: