
کورونا وائرس کی ہیئت میں تبدیلی کی وجہ سے اومیکرون تیزی سے پھیلنے کے باوجود کم جان لیوا ہے اور اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ پھیپڑوں پر حملہ نہیں کرتا بلکہ گلے کو متاثر کرتا ہے۔
لندن کے ایک پروفیسر کے مطابق نئی قسم اومیکرون جنیاتی طور پر پہلے وائرس سے کافی مختلف ہے اور اسی وجہ سے یہ جسم کے دوسرے خلیات کو متاثر نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: ہوشیار: ڈیلٹا اور اومیکرون کے بعد کورونا کی نئی قسم آئی ایچ یو دریافت
سائنسدانوں کے مطابق اومیکرون نظام تنفس کی نالی کے اوپری حصے یعنی حلق کے خلیات پر اثر انداز ہوتا ہے اور پھیپھڑوں تک جانے کے بجائے حلق میں ہی اپنی تعداد تیزی سے بڑھاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ وائرس ایک بار کسی فرد میں منتقل ہو کر حلق میں اپنی تعداد بڑھاتا ہے تو اس طرح اس کے پھیلنے کی رفتار کئی گنا تیز ہوسکتی ہے اور اسی وجہ سے اومیکرون کے پھیلنے کی رفتار دیگر ویریئنٹ کے مقابلے میں تیز ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی سابقہ اقسام پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتی تھیں اسی لیے وہ زیادہ خطرناک اور جان لیوا تھی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3ETtgQw
0 comments: