
چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے سندھ حکومت کی کارکردگی کو بدترین قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے بڑا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے سندھ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شہری کوٹے پرچالیس فیصد بھی نوکری نہیں دی جارہی ہے، صوبے میں تیرہ سالوں میں حکومت کرنے والوں نے کراچی کی ٹرانسپورٹ کے لئے ایک بھی نئی بس فراہم نہیں کی، ستم ظریفی یہ ہے کہ بلاول بھٹو نےکراچی کے پانی کم ہونے پر ایک لفظ نہیں بولا۔
مصطفیٰ کمال نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ تجاوزات کے بجائے سندھ حکومت گرائی جائے، میئر اور مقامی حکومتوں کے تحت کام کرنے والےاداروں کو آئین میں شامل کیا جائے۔
پریس کانفرنس میں چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ وفاق 18ویں ترمیم کے بعد بہت سی چیزیں صوبوں کو دے چکا ہے، سندھ کی 5 کروڑ آبادی کو صرف42 بلین روپے مل رہےہیں، پانچ لاکھ لوگوں کو وفاق سےملنےوالےپیسےکا 58 فیصد جارہاہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پورےسندھ میں سرکاری ملازمین کی تعداد پانچ لاکھ ہے،جوپیسہ مل رہاہے وہ ڈیولپمنٹ کےبجائے58فیصدتنخواہوں میں جارہاہے کیونکہ 158میں سے93ارب سندھ حکومت صرف تنخواہوں اور پنشنزمیں دےگی۔
مصطفیٰ کمال نے الزام عائد کیا کہ پنجاب تنخواہوں پر33فیصد جبکہ سندھ58فیصدخرچ کررہاہے، کراچی میں جعلی ڈومیسائل بناکرلوگوں کو نوکریاں دی جارہی ہیں۔
مصطفی کمال نے کہا کہ واویلاہورہاہےکہ معیشت اچھی ہوگئی ہے، بتایاجارہاہےکہ ٹیکسزبہت زیادہ کلیکٹ ہوگئے اگر عام آدمی کی بات کریں تو وہ بےروزگارہورہاہے، عام آدمی پر مہنگائی کابم گررہاہے۔
چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں نسلہ ٹاور بنانے والے سرکاری افسران اور بلڈرز کو سزا ملنی چاہیے، غریب رہائشیوں کے ساتھ سلوک پر نظر ثانی ہونی چاہئیے جن کے گھر توڑے جارہے ہیں انکی مالی مدد ہونی چاہئیے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3zRJeZV
0 comments: