سائنسدانوں نے انسانی ہاتھ کی طرح کام کرنے والی ٹیکنالوجی تیار کر لی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اطالوی سائنس دانوں نے ہاتھوں سے معذور انسانوں کے لیے ایک نیا مشینی ہاتھ ایجاد کیا ہے۔
اس مصنوعی ہاتھ سے نوے فیصد سے زیادہ اصلی ہاتھ جیسےکام کیے جا سکتے ہیں۔
تخلیق کاروں کا کہنا ہے کہ ہاتھ میں موجود وائرز بازوں سے کنکٹ ہوں گی جس سے نقل و حرکت بہتر طریقے سے سر انجام دی جا سکے گی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ایک ٹیکنالوجی کمپنی نے ایسے ایئر فون تیار کئے تھے جنہیں پہن کر کسی بھی زبان میں گفتگو کی جا سکتی ہے۔ یہ ایئر فون دو افراد کے لیے ہیں۔
مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے لیس ایئر فون ایک دوسرے سے گفتگو کرنے والے دو افراد کو پہننا پڑتے ہیں، اس کے بعد آپ اپنی زبان میں گفتگو کریں اور آپ کا مقابل اپنی زبان میں۔
ایئر فون میں لگا مصنوعی ذہانت کا سسٹم اس گفتگو کو سننے والے کی زبان میں ترجمہ کر کے پیش کرے گا۔
اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بغیر رکے ایک دوسرے سے بات کرنا اور مطلب سمجھانا بہت آسان ہو گیا ہے۔ ڈبلیو ٹی ٹو پلس ٹرانسلیٹر میں 20 زبانوں کا ترجمہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔
آج کے اس جدید ترقی یافتہ دور میں ایجادات، سائنسی تجربات کے بعد اب سرکاری امور بھی روبوٹ دیکھنے لگے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کم خرچ، تیز رفتار اور دیے گئے کام کو ٹھیک سے انجام دینے کی صلاحیت نے روبوٹ کو انسانوں پر ترجیح دے دی ہے۔
روس کے شہر پرم کے سرکاری دفتر میں انسان نما ربورٹ کو بطور خاتون کلرک بھرتی کیا گیا ہے جس کا کام جانچ پڑتال کے بعد لوگوں کو سرٹیفکیٹ جاری کرنا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3mWUvlu
0 comments: