محکمہ اینٹی کرپشن نے 12 افسران و اہلکاروں کو کرپشن کے الزام میں نوکری سے فارغ کر دیا ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن نے ٹریپ ریڈ کر کے کرپشن کی رقم سمیت اہلکاروں کو گرفتار کیا اور کرپشن میں ملوث سب انجینئر، سٹینو گرافرز، کلرکس سمیت کئی پولیس اہلکاروں کو نوکری سے فارغ کر دیا۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ باہر کرپشن کی روک تھام کے لیے محکمہ اینٹی کرپشن میں بھی صفائی ضروری ہے۔
ڈی جی کرپشن کا مزید کہنا تھا کہ دوسروں کا احتساب کرنے والوں کا اپنا احتساب بھی ضروری ہے۔
چند روز قبل مبینہ کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے 10 افسران سمیت دیگر ملازمین کو برطرف کردیا گیا تھا۔
ترجمان ایف بی آر کے ہمراہ میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ممبر ایڈمنسٹریشن بختیار محمد نے کہا کہ یکم جولائی سے اب تک 76 افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دو گریڈ 20 کے افسران کا کیس وزیراعظم کوبھجوا دیاگیا ہے۔ ایف بی آر میں کرپشن پر زیرو ٹالرنس کا رویہ اپنایا جارہا ہے۔ ایک گریڈ 21 کےافسرکی رپورٹ وزیراعظم کوبھیجی گئی۔
ممبرایڈ منسٹریشن ایف بی آر کا کہنا تھا کہ بدعنوان افسران کےخلاف شکایات کے مٹیریل کا جائزہ لیاجاتا ہے۔ اس حوالے سے فیلڈ سے معلومات لی جاتی ہیں اور تحقیقات کی جاتی ہیں۔
ممبر ایڈمنسٹریشن بختیار محمد کے مطابق ایک افسر کے خلاف شکایت آئی اور ایک گھنٹہ میں اس کےخلاف کارروائی کی گئی۔ 37 تحقیقات یکم جولائی سے پہلے سے کی گئی ہیں۔
ممبرایڈمنسٹریشن ایف بی آر کے مطابق کرپشن کےخلاف مشیرخزانہ اپنا سسٹم لارہے ہیں۔ وزیراعظم کے حکم پر تین افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہدایت دی ہے کہ 90 روز میں تحقیقات مکمل کی جائیں۔ جس افسرکےخلاف شکایت آتی ہے اس کو معطل کردیاجاتاہے۔
خیال رہے کہ 11 اگست کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں 10 افسران کو معطل کردیا تھا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/3cI6Oxe
0 comments: