دفاعی تجزیہ نگاروں کا اس بارے میں کہنا ہے کہ زمینی، فضائی اور سمندری برتری کے بعد اب امریکا کی نظریں خلائی برتری پر ہیں جسے وہ آنے والے برسوں میں ہر قیمت پر یقینی بنانا چاہتا ہے۔ ڈی او ڈی کی جانب سے تجرباتی خلائی اسٹیشن کا ٹھیکہ اسی سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔
واضح رہے کہ ایس این سی 2016 سے امریکی خلائی ادارے ’ناسا‘ کےلیے متبادل خلائی جہاز ’ڈریم چیزر‘ پر کام کررہا ہے جس کا مقصد عالمی خلائی
اسٹیشن تک ساز و سامان اور عملے کی آمد و رفت کو برقرار رکھنا ہے۔
موجودہ خلائی شٹل جیسا یہ خلائی جہاز 16 میٹر لمبا ہے اور اپنی ایک پرواز کے ذریعے 10,000 پونڈ وزنی سامان خلاء میں پہنچا سکے گا۔ ’شوٹنگ اسٹار‘ کو اسی کے ساتھ منسلک کرکے خلاء میں پہنچایا جائے گا۔
اس بارے میں ایس این سی کا کہنا ہے کہ یہ شوٹنگ اسٹار کیپسول کو چاند کے مدار تک پہنچانے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع سے معاہدے کے بعد ایس این سی میں جلد ہی ایک چھوٹے خلائی اسٹیشن پر کام شروع کردیا جائے گا۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ یہ منصوبہ کب تک اور کتنی لاگت سے مکمل کرلیا جائے گا۔
ویب سائٹ ’دی ڈرائیو‘ پر شائع ہونے والی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، امریکی فوج ممکنہ طور پر خلاء میں بھی اپنی ’چوکیاں‘ قائم کرنا چاہتی ہے تاکہ خلاء میں بھی امریکی مفادات کا ’تحفظ‘ کیا جاسکے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2DUCYIt
0 comments: