
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے زکوٰۃ اور بیت المال فنڈز کی تقسیم میں شفافیت کی کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کی سپریم کورٹ کی ہدایت پر آڈیٹر جنرل نے رپورٹ جمع کروائی تھی۔
20 اپریل کو کورونا وائرس کی عالمی وبا کا مقابلہ کرنے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے لیے گئے اقدامات پر ازخود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ عدالت کو زکوٰۃ اور بیت المال فنڈز کی کٹوتی اور ضرورت مند افراد میں ان کی تقسیم سے متعلق معلومات فراہم نہیں کی گئیں تھیں۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینک 4 مئی (بروز پیر ) کو دوبارہ سماعت کا آغاز کرے گا۔
اے جی پی کی رپورٹ کے علاوہ سپریم کورٹ میں وفاقی وزارت صحت، پنجاب، سندھ خیبرپختونخوا اور بلوچستان حکومتوں کی جانب سے بھی رپورٹس جمع کروائی گئیں تھیں۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ پاکستان بیت المال کا سالانہ بجٹ 5 ارب روپے ہے اور سال 20-2019 کا آڈٹ کیا گیا تھا جس میں 3 ارب 10 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بیت المال کے کیس میں بے قاعدہ اخراجات مجموعی فنڈز کا 62 فیصد تھے اور ان میں سے 47 کروڑ 50 لاکھ روپے ریکور کرلیے گئے تھے۔
اسی عرصے کے دوران زکوۃ فنڈز کے آڈٹ کے لیے 7 ارب 38 کروڑ روپے کے کُل بجٹ کے 13 فیصد حصے کا سیمپل آڈٹ کیا گیا، کُل رقم کا 13 فیصد 96 کروڑ 10 لاکھ روپے بنتا ہے جس میں اے جی پی نے 57 کرور 40 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2VXnwlz
0 comments: