
سوارا بھاسکر پر الزام لگانے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یکم فروری 2020 کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی پولیس، بھارتی سپریم کورٹ اور مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے، مسلمانوں کو ’’مزاحمت‘‘ کا نام لے کر فساد کرنے پر اُکسایا تھا جس کی وجہ سے مسلمانوں نے ہنگامے شروع کیے اور ہندوؤں کی املاک بھی جلائیں، جس کے بعد ہندوؤں نے جوابی کارروائی کے طور پر دہلی کی مسلمان آبادیوں پر حملے کیے۔
Swara Bhaskar openly saying not to believe in Supreme Court. Asking everyone to take charge and go up to any extent.
— Karn (@01Karn) February 26, 2020
She is the reason Delhi is burning. #ArrestSwaraBhasker pic.twitter.com/cBQC1okClD
دہلی میں حالیہ مسلم کش فسادات کے اصل ذمہ داران کو گرفتار کرنے کے بجائے بالی ووڈ اداکارہ سوارا بھاسکر کی گرفتاری کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے، جس کےلیے لانچ کیا گیا ہیش ٹیگ #ArrestSwaraBhaskar بھارت میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بن گیا۔
سوارا بھاسکر پر الزام لگانے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یکم فروری 2020 کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی پولیس، بھارتی سپریم کورٹ اور مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے، مسلمانوں کو ’’مزاحمت‘‘ کا نام لے کر فساد کرنے پر اُکسایا تھا جس کی وجہ سے مسلمانوں نے ہنگامے شروع کیے اور ہندوؤں کی املاک بھی جلائیں، جس کے بعد ہندوؤں نے جوابی کارروائی کے طور پر دہلی کی مسلمان آبادیوں پر حملے کیے۔
دوسری جانب دہلی ہائی کورٹ میں بھی سوارا بھاسکر سمیت کئی دوسرے سیاسی و سماجی رہنماؤں اور دانشوروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کےلیے ایک مقدمہ دائر کیا گیا ہے جس میں درخواست گزار نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ آر ایس ایس، عام آدمی پارٹی اور ’’جعلی لبرل دانشوروں‘‘ نے باقاعدہ سازش کے تحت اُس موقع پر دہلی میں فسادات کو ہوا دی جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دورے پر تھے۔ اس سے بھارت کی شہرت خراب ہوئی اور بھارت کے بارے میں منفی تاثر دنیا کے سامنے گیا۔
اس مقدمے میں ایف آئی آر کےلیے نامزد کردہ افراد میں عام آدمی پارٹی کے وزیر امانت اللہ خان کے علاوہ سوارا بھاسکر، بی جے پی وزراء کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش شرما کے علاوہ دوسرے کئی رہنماؤں کے نام بھی شامل ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2I51GEO
0 comments: