Thursday, December 26, 2019

پرویزمشرف نے سزا رکوانے کیلئے بڑا قدم اُٹھا دیا، ہوش اڑا دینے والے انکشافات سامنے آگئے

پرویزمشرف
سابق صدرپرویزمشرف نے خصوصی عدالت کی سزا کیخلاف لاہورہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے اورمتفرق درخواست کے ذریعے خصوصی عدالت کے فیصلے پرعمل درآمد روکنے کی استدعا کی ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف نے اپنے وکیل اظہرصدیق کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں نشاندہی کی گئی کہ خصوصی عدالت کی تشکیل کیخلاف لاہورہائیکورٹ میں درخواست زیرسماعت ہے اور اس میں خصوصی عدالت کے قیام پر قانونی اعتراضات اٹھائے گئے۔

85 صفحات پر مشتمل درخواست میں عدالتی فیصلے کے پیرا گراف 66 پر بھی اعتراض اٹھایا گیا۔ درخواست میں قانونی نکتہ اٹھایا گیا کہ خصوصی عدالت نے عجلت میں فیصلہ سنایا اور اسی وجہ سے سابق صدر کو دفاع کا موقع نہیں ملا۔

درخواست میں یہ اعتراض اٹھایا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کا نہ تو صفائی کا بیان ریکارڈ ہوا اور نہ ہی انہیں شہادتیں فراہم کا موقع ہے. درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ خصوص عدالت کے رکن جسٹس نذر اکبر نے اختلافی فیصلہ میں واضح طور پر لکھا کہ 2007 میں آئین کی معطلی غداری کے زمرے میں نہیں تھا آتا اس لیے اسکا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جاسکتا۔

واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ پرویزمشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ایمرجنسی لگائی۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیاکہ سپریم کورٹ کے 15 ججوں کو برطرف کیا گیااس کے علاوہ صوبائی ہائیکورٹس کے 56 ججز کو بھی برطرف کیا گیا،اس وقت کے چیف جسٹس کو گھر پر نظر بند کیا گیا۔

تفصیلی فیصلے کےمطابق 26 جون 2013 کو اس وقت کے وزیراعظم نے ایف آئی اے کو سنگین غداری کی تحقیقات کی ہدایت کی جس کے بعدایف آئی اے کی ٹیم نے 16 نومبر 2013 کو اپنی رپورٹ جمع کرائی۔ بعد ازاں 13 دسمبر 2013 کوعدالت میں درخواست دائر کی گئی۔

تفصیلی فیصلے میں کہاگیا کہ پرویزمشرف کومفرور کرانے میں ملوث افراد کو قانون میں دائرے میں لایا جائے اوران کے کرمنل اقدام کی تفتیش کی جائے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق اس کیس کے حقائق دستاویزی ہیں اوردستاویزات جرم ثابت کرتی ہیں، آئین عوام اور ریاست کے درمیان ایک معاہدہ ہے، استغاثہ کے شواہد کے مطابق ملزم مثالی سزا کا مستحق ہے۔

فیصلے میں کہاگیاکہ سنگین غداری کیس 2013 میں شروع ہوکر چھ سال بعد ختم ہوا، پرویز مشرف کو انکے حق سے بھی زیادہ شفاف ٹرائل کا موقع دیا گیا۔

تفصیلی فیصلے میں جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نےپرویز مشرف کی سزائے موت کا فیصلہ دیاہے اور کہاہے کہ جمع کرائےگئےدستاویزات واضح ہیں کہ ملزم نے جرم کیا،اگرپھانسی سے قبل مشرف فوت ہوجاتے ہیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک لایا جائے۔

عدالتی فیصلے میں کہاگیا کہ ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبہ کے بغیر ثابت ہوتے ہیں،ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے۔

تفصیلی فیصلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشرف کو گرفتار کرنے کا حکم دیاگیا ہے۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نےمختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدرنے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔

عدالتی فیصلےمیں سابق صدرپرویزمشرف کوججزکونظربند کرنے، آئین میں غیر قانونی ترامیم، بطور آرمی چیف آئین معطل کرنے اورغیر آئینی پی سی او جاری کرنے کے آئین شکنی کے جرائم ثابت ہوئے۔

جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی تھی۔ بینچ میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر بھی شامل تھے۔

تین رکنی بینچ میں سے دو ججز نے سزائے موت کے فیصلے کی حمایت کی جب کہ ایک جج نظر محمد اکبر نے اس سے اختلاف کیا۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2MwuU28

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times