
سینئر تجزیہ کارحبیب اکرم نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں مریم نواز کی ایک آف دی ریکارڈ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک بار مریم نواز سے پوچھا کہ آپ کے والد کی سیاست اور آپ کی سیاست، یہ معاملہ کیسے چل رہا ہے؟انہوں نے مجھے کہا کہ ساری سیاست کو ایک طرف رکھ دیں، آپ کو بھی پتا ہونا چاہیے کہ آپ کی بھی ایک بیٹی ہے اور بیٹیاں ماں باپ کے بارے کتنی حساس،جذباتی اور سنجیدہ ہوتی ہیں۔
میں حیران رہ گیا جب مریم نواز نے کہا کہ میں اپنے والد کی صحت سلامتی کیلئے اپنی گردن بھی کٹوا سکتی ہوں اوراپنی جان بھی دے سکتی ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ مریم نواز کا یہ بیان پرانا ہے، لیکن موجودہ صورتحال جب نوازشریف کی بیٹی کے سامنے ان کی صحت کا معاملہ درپیش ہے، تو مریم نوازکیلئے کیسے ممکن ہوگا کہ ان کا باپ سات سمندر پاربیمار پڑا ہو۔
اور وہ یہاں پر ہوں۔یہ ان کیلئے بہت مشکل ہوگا۔ مزید برآں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیل کی باتیں کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے، نواز شریف کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہے، جو علاج پاکستان میں میسر تھا وہ فراہم کیا گیا اب ان کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ، پوری دنیا میں جہاں بھی ان کا علاج ممکن ہے انہیں ضرور جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سروسز ہسپتال کے میڈیکل بورڈ نے بھی نواز شریف کو باہر جا نے کا مشورہ دیا ہے جبکہ ہمارے میڈیکل بورڈ نے بھی یہ تجویز دی ہے ۔نواز شریف کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے اور پوری دنیا میں جہاں بھی ان کا علاج ممکن ہے انہیں علاج کرانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہو گی کہ میں نواز شریف کے ساتھ جائوں لیکن اس وقت میرا پاسپورٹ عدالت کے پاس ہے۔
اگر وہ علاج کے لئے چلے جائیں اور میں نہ جا سکوں تو میرے لئے بڑا مشکل ہوگا ۔اس وقت تو نواز شریف کے بیرون ملک علاج کے حوالے سے انتظامات کو چچا شہباز شریف دیکھیں گے۔ مریم نواز نے کہا کہ سیاست پوری زندگی چلتی رہے گی، میں ایک سال پہلے اپنی ماں کو کھو چکی ہوں، والدین دوبارہ نہیں ملتے۔
اس وقت میری پوری توجہ اپنے والد کی صحت پر مرکوز ہے، میڈیکل بورڈ نے کہا ہے کہ نواز شریف کیلئے جو علاج پاکستان میں میسر تھا وہ فراہم کیا گیا اوراب ان کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، نو ازشریف کو سپیشلائزڈ سنٹر میں جانا چاہیے ، وہیں بیماری کی تشخیص ہو سکے گی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2pM321Y
0 comments: