
نیشنل پارٹی کے سربراہ حاصل بزنجو کی نیوز کانفرنس کے چند منٹ بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ ’ اگر اپوزیشن کا کوئی مسئلہ یا ایجنڈا ہے تو انہیں اپنے ساتھ لانا چاہیے ہم اس پر بات کرسکتے ہیں‘۔
پرویز خٹک نے کہا کہ ’ اگر اپوزیشن جماعتوں کا ایجنڈا تشدد کے ذریعے انتشار پھیلانا ہے تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے‘۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کی جانب سے ان کی سربراہی میں تشکیل کی جانے والی مذاکراتی کمیٹی میں 5 سے 6 سینئر ارکان شامل ہوں گے اور یہ جلد تشکیل دی جائے گی۔
تاہم وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ وہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے میں ہیں۔
پرویز خٹک نے کہا کہ انہوں نے مولانا فضل الرحمٰن کو پیغام میں معاملے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کا کہا تھا کیونکہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مولانا صاحب کو بتایا کہ ہم پٹھان ہیں اور ہم جرگے کے ذریعے اپنے معاملات حل کرتے ہیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ وہ آج (18 اکتوبر) سے اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں میں تیزی لائیں گے۔
پرویز خٹک نے کہا کہ وہ پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی)، پاکستان مسلم لیگ(ن)، عوامی نیشنل اور پشتون تحفظ سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کریں گے جنہوں نے ’ آزادی مارچ‘ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کو انتشار سے بچانے کی ہرممکن کوشش کرے گی اور اس امید کا اظہار بھی کیا کہ 27 اکتوبر سے قبل ان کی کوششوں کے ثمرات نظر آئیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں پرویز خٹک نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کا مطالبہ ’ مضحکہ خیز ‘ ہے۔
ان سے قبل نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو جلسہ کرکے اسلام آباد سے واپس نہیں جانا چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے احتجاج کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ 16 اکتوبر کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے کہا تھا کہ استعفے سے پہلے کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/33LG7SN
0 comments: