
احتساب عدالت کی جانب سے یہ رائے سابق وزیراعظم اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) ٹرمینل کیس کے دیگر ملزمان کی ملاقات کے حوالے سے دائر اپیل میں طلب کی گئی جنہیں اتوار کو ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔
خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی اور شیخ عمران الحق پر مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں قواعد و ضوبط کے خلاف ایل این جی ٹرمینل کا 15 سالہ ٹھیکہ دینے کا الزام ہے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق ملزمان پہلے سے مقررہ دن پر اپنے وکلا اور اہلِ خانہ کے ساتھ بھی ملاقات کرسکتے ہیں۔
سماعت میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پرزن رولز 1978 میں اس قسم کی کوئی شق موجود نہ ہونے کے سبب لیپ ٹاپ کی اجازت نہیں‘۔
جس پر شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ اور ان کے کیس کی پیروی کرنے والے وکیل سعدیہ عباسی نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعظم کو اپنا کیس تیار کرنے اور اپنے وکلا کے لیے نوٹس تحریر کرنے کے لیپ ٹاپ درکار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (ن) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے جسمانی ریمانڈ کے دوران لیپ ٹاپ استعمال کرنے کی اجازت دی ہوئی تھی۔
سعدیہ عباسی نے احتساب عدالت کے جج سے درخواست کی کہ 'چونکہ شاہد خاقان عباسی عدالت کے حکم پر جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں لہٰذا انہیں بغیر کسی انٹرنیٹ کنیکشن کے صرف ایک سافٹ ویئر کے ساتھ لیپ ٹاپ استعمال کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ اپنے وکلا کے لیے دستاویز تیار کرسکیں'۔
جس پر عدالت نے اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو جواب جمع کروانے کا نوٹس بھیج دیا تا کہ یہ بتایا جائے کہ کس صورت میں ملزم کو لیپ ٹاپ کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2My1YXX
0 comments: