یہ ضرور ہے کہ اس ایپ کی مدد سے آپ کورے اور بدمزاج چہروں پر چہچہاتی مسکراہٹ سجا سکتے ہیں۔ اور اس کی مدد سے میک اپ میں بھی ردوبدل کیا جا سکتا ہے۔
یہ سب مصنوعی ذہانت کی مدد سے کیا جاتا ہے۔ ایک ایلگو ردھم آپ کے چہرے کی تصویر کو دوسری تصویر کے حساب سے تبدیل کرتا ہے۔
اس کی مدد سے آپ چہرے پر دانتوں والی مسکراہٹ بھی سجا سکتے ہیں اور اپنے منھ، تھوڑی اور رخساروں کے اردگرد جھریوں میں ردوبدل لا کر ایک قدرتی روپ لا سکتے ہیں۔
آج کل ہر کوئی فیس ایپ کے بارے میں بات کر رہا ہے۔ یہ ایک ایسی ایپ ہے جس کی مدد سے صارفین اپنے چہروں کو بوڑھا اور جوان دکھا سکتے ہیں۔
ہزاروں لوگ اس ایپ کے استعمال سے اپنے تجربے کی تصاویر سوشل میڈیا پر لگا رہے ہیں۔
لیکن کیونکہ یہ چہرے کی بناوٹ تبدیل کرنے والا فیچر پچھلے کچھ دنوں سے وائرل ہو چکا ہے تو کچھ لوگوں نے اس ایپ کی شرائط و ضوابط کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایپ بنانے والی کمپنی صارفین کا ڈیٹا بے دھڑک استعمال کر رہی ہے۔ البتہ فیس ایپ نے اس حوالے سے اعلامیہ جاری کیا جس میں ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر تصاویر سرورز پر اپ لوڈ ہونے کے 48 گھنٹوں بعد ہی مٹا دی جاتی ہیں۔
کمپنی کا مزید کہنا ہے کہ وہ صرف ان تصاویر کو اپ لوڈ کرتے ہیں جن کا انتخاب صارفین خود کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ کوئی اضافی تصویر استعمال نہیں کی جاتی۔
اس حوالے سے صارفین کو تشویش تب ہوئی جب ایپ بنانے والے جوشوا نوزی نے ٹوئٹ کی کہ فیس ایپ صارفین کی تصویریں ان کے فون سے ان کی اجازت کے بغیر نکال کر اپ لوڈ کر رہا ہے۔
تاہم ایک فرانسیسی سائبر سکیورٹی پر تحقیق کرنے والے ایلیٹ ایلڈرسن (فرضی نام) نے نوزی کے دعووں پر تحقیق کی۔
انھیں پتا چلا کہ بڑی تعداد میں تصاویر اپ لوڈ نہیں کی جا رہیں بلکہ فیس ایپ صرف وہی تصاویر استعمال کر رہا ہے جن کا انتخاب صارفین نے خود کیا ہے۔
ایک امریکی وکیل ایلزبتھ وائینسٹائین کہتی ہیں کہ فیس ایپ کے اپنے قوائد و ضوابط میں یہ کہا گیا ہے کہ صارف کی تصویر کو فیس ایپ کے اشتہارات سمیت تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2YcZyEW
0 comments: