
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے سیفران شریار خان آفریدی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا امریکا نے اس ملک کے فیصلے کرنے ہیں؟ غفار خان، ولی خان میرے بزرگ ہیں۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود کے لیے سارے جمع ہوئے، 9 نکاتی ایجنڈا آیا وہی تھا جو عمران خان نے دیا تھا۔ طاہر داوڑ میرا بھائی تھا میرا پاکستانی شہری تھا۔
انہوں نے افغان انٹیلی جنس ایجنسی پر برستے ہوئے کہا کہ این ڈی ایس نے میت ہمیں کیوں نہیں دی، وہ لوگ جن کے ذہنوں کو واش کیا گیا آج کیا کر رہے ہیں۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ڈرگ، انسانی اسمگلنگ اور دیگر کئی جرائم میں کام کیوں نہیں کیا؟ ماضی کی حکومتوں نے تحفظ کا کیوں نہیں سوچا؟ یہ پھر کہتے ہیں وفاق فنڈز نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ وہ پشتون، وہ بلوچ، وہ سندھی، وہ پنجاب جنہوں نے ہر فورم پر قربانیاں دی۔ ایک لاکھ 81 ہزار بلاک کارڈ کلیئر کیے گئے، چاہتے تھے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کو قومی دھارے میں لایا جائے۔
شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ یہ روایت کیوں ہے کوئی بھی واقعہ ہو تو محرومی پھیلائی جاتی ہے، طاہر داوڑ کیس سے متعلق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت سے ملا تھا۔ 8 ماہ پہلے طافتان کی بات آئی تو بتایا گیا پہلا حکومتی وزیر ہے جو وہاں گیا۔ صوبوں میں مسئلہ ہو تو کہا جاتا ہے اسلام آباد ساتھ نہیں دے رہا۔ جب اسلام آباد کچھ کرنا چاہے تو کہا جاتا ہے صوبائی خود مختاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پشتون نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا، نقیب اللہ محسود کے مسئلے پر جب وہاں تقریر کی تو بہت تالیاں بجیں۔ علی وزیر اور محسن داوڑ کو مین اسٹریم میں لانا چاہتے تھے۔ پہلے دن سے پرویز خٹک اور میں ان سے رابطے میں ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2WcPdIH
0 comments: