
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ خاتون صحافی مینا مینگل کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ دفتر سے واپس جارہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خاتون صحافی افغان پارلیمنٹ کی کلچرل مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہی تھیں۔
نصرت رحیمی نے کہا کہ مسلح حملہ آوروں کی تعداد ایک یا دو تھی جو موقع سے فرار ہوگئے تاہم کابل پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے۔
حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
کابل پولیس کا کہنا تھا کہ فی الوقت یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردی ہے یا ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔
پولیس کے مطابق داعش اور افغان طالبان دونوں گروپس کی جانب سے کابل میں مسلسل حملے ہوتے ہیں لیکن کسی نے ذمہ داری قبول نہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان میں امن عمل کی بحالی کے لیے طالبان سے امریکا اور مقامی رہنماؤں سمیت حکومت کے مذاکرات بھی جاری ہیں جہاں مثبت پیش رفت کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان کی جانب تازہ بیان میں کہا گیا تھا کہ قطر میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کا دور مثبت اور تعمیری تھا۔
طالبان کے سیاسی ترجمان سہیل شاہین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ امن مذاکرات کے چھٹے دور میں ’کچھ پیش رفت‘ ہوئی ہے اور مذاکرات کے اگلے دور کے لیے دوبارہ ملاقات کریں گے۔
سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ امن مذاکرات اس بنیادی سوال پر اٹکے ہوئے ہیں کہ کب غیر ملکی فورسز افغانستان سے دست بردار ہوں گی۔
امریکا کا انخلا کے حوالے سے معاہدے پر اتفاق کسے قبل طالبان سے مطالبہ ہے کہ وہ سیکیورٹی کی ضمانت، جنگ بندی سمیت کابل حکومت اور دیگر افغان نمائندوں کے ساتھ ’انٹرا افغان‘ مذاکرات کا وعدہ کریں۔
تاہم طالبان کا اس بات پر اصرار ہے کہ امریکا کی جانب سے جب تک انخلا کے وقت کا اعلان نہیں کیا جاتا وہ ان باتوں پر عمل نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کابل میں ایک بڑی کانفرنس کے اختتام پر افغان صدر اشرف غنی نے طالبان کو ماہ رمضان کے آغاز سے ہی جنگ بندی کی پیش کش کی تھی لیکن عسکریت پسند گروپ نے اسے مسترد کردیا تھا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2VianA2
0 comments: