وزارت داخلہ کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں، وزارتوں کو بھیجے گئے نوٹیفکیشن کے تحت انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 11 بی کے تحت کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔
اس حوالے سے حکومت پاکستان کی قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے فتح اللہ گولن کی دہشت گرد تنظیم کو شیڈول اول میں شامل کیا گیا۔
نیکٹا کی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں پاک ترک گیک ایجوکیشن فاؤنڈیشن 71ویں نمبر پر موجود ہے۔
یاد رہے کہ جولائی 2016 میں ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد وہاں کی حکومت نے اس کا ذمہ دار امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن کو قرار دیا تھا اور ان کے تمام اداروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔
بعد ازاں ترک حکومت نے پاکستان سے بھی فتح اللہ گولن کے تمام اداروں کو بند کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا اور اس وقت کے ترک سفیر صادق بابر نے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے تمام دوست ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ممالک میں گولن گروپ کی سرگرمیوں کو روکیں۔
پاکستانی حکومت نے ترک حکام کی درخواست پر ان تمام اداروں کے خلاف کارروائی کی تھی اور پاک-ترک اسکولوں کی انتظامیہ کو بھی تبدیل کر دیا تھا جس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تھا۔
تاہم دسمبر 2018 میں سپریم کورٹ نے پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو حکم دیا تھا کہ فتح اللہ گولن اور ان کی دیگر تنظیموں کو بھی دہشت گرد قرار دیا جائے۔
اس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے فیصلے میں کہا تھا کہ آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس (او آئی سی) اور ایشین پارلیمنٹ اسمبلی کے فیصلوں کی روشنی میں مذکورہ تنظیم کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے اور ترکی بھی مذکورہ تنظیم کو دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ پاکستان کے ترکی کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں اور پاکستان بین الاقوامی سفارتی معاہدوں پر عمل درآمد کا بھی پابند ہے، وفاقی حکومت فتح اللہ گولن اور ان کی دیگر تنظیموں کو بھی دہشت گرد قرار دے۔
ساتھ وزارت داخلہ کو حکم دیا گیا تھا کہ پاک-ترک انٹرنیشنل کیگ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا اندراج انسداد دہشت گردی ایکٹ کی سیکشن بی 11 کے تحت کرے اور تمام اکاؤنٹس کو بھی منجمد کیے جائیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2IUiIb6
0 comments: