Tuesday, April 30, 2019

قومی اسمبلی نے کم عمری کی شادی پر پابندی کے ترمیمی بل کو مسترد کر دیا

قومی اسمبلی نے کم عمری کی شادی پر پابندی کے ترمیمی بل کو مسترد کر دیا
قومی اسمبلی نے کم عمری کی شادی پر پابندی کے ترمیمی بل کی مخالفت کر دی، اکثریت کی بنیاد پر پابندیٔ ازدواج اطفال کا ترمیمی بل مسترد کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اکثریت نے پیش کردہ پابندیٔ ازدواج اطفال کے ترمیمی بل کو مسترد کر دیا ہے، یہ بل گزشتہ روز سینیٹ میں شیری رحمان نے پیش کیا تھا۔

قومی اسمبلی میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اسلام کے خلاف قانون سازی نہیں ہو سکتی، ماضی میں اسلامی نظریاتی کونسل اس بل کی مخالفت کر چکی ہے۔

تاہم وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بل کی حمایت اور کہا کہ اس سلسلے میں قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ سپریم ہے، وہ فیصلہ کر سکتی ہے، شادی کے لیے 18 سال کی عمر کا تعین ترکی اور بنگلہ دیش میں بھی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پابندی ازدواج اطفال ترمیمی بل 2018 کی منظوری کی تحریک سینیٹ میں پیش کی گئی تھی، سینیٹر شیری رحمان نے بل کے حوالے سے کہا کہ ہم معاشرے میں مغربی اقدار نہیں لا رہے، ہر 20 منٹ میں زچگی میں کم عمری سے اموات ہو رہی ہیں، سعودی شوریٰ کونسل نے شادی کی عمر 18 سال مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔

دوسری طرف جمعیت علماے اسلام (ف) نے پابندی ازدواج اطفال ترمیمی بل کے لیے بنائی گئی کمیٹی پر اعتراض کیا تھا، عبد الغفور حیدری نے کہا کہ کمیٹی نے ہمیں نہیں بلایا، بل نظریاتی کونسل میں جانا چاہیے تھا۔

سینیٹر عطا الرحمان نے بھی کہا کہ ترمیمی بل کو نظریاتی کونسل میں بھیج دیا جائے، کونسل سے اس پر شرعی رائے لی جائے، اسلام کے مطابق تو بلوغت کے بعد شادی کر دینی چاہیے۔

جب کہ علی محمد خان نے بھی بل کے نظریاتی کونسل بھیجے جانے کی حمایت کی، اور کہا کہ آئین پاکستان ہمیں شرعی رائے لینے کا پابند کرتا ہے، تاہم انھوں نے بلوغت کے حوالے سے کہا کہ اسلام میں بچے کی بلوغت کا تعلق عمر سے نہیں ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2DETyJs

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times