Monday, April 1, 2019

حکومت نے مشرف کو خود جانے دیا اور واپس لانے کیلئے کچھ نہیں کیا: چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ
چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے 3 نومبر 2007 کے اقدام کے ٹرائل سے متعلق مقدمے میں ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت نے ملزم کو خود باہر جانے دیا اور واپس لانے کیلئے کچھ نہیں کیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے لاہور ہائیکورٹ بار کی درخواست پر پرویزمشرف کے 3 نومبر2007 کے اقدام کے ٹرائل سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا ملزم پرویز مشرف نے 2 مئی کو پیش ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے؟ اگر پرویز مشرف اپنی کمٹمنٹ پر پورا نہیں اترتے تو کیا ہوگا، اس معاملے کو اوپن ہینڈڈ نہیں چھوڑا جاسکتا۔

عدالت کے استفسار پر سابق صدر کے وکیل نے بتایا کہ پرویز مشرف کی اہلیہ سے رابطہ ہوا تھا، پرویز مشرف نے پیش ہونے کیلئے 13 مئی کی تاریخ دی تھی، وہ اسکائپ پر بیان ریکارڈ نہیں کرانا چاہتے، اسکائپ پر بیان ریکارڈ نہ کروانے کی وجہ بہت زیادہ دستاویزات ہیں، پرویز مشرف خود عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان رکارڈ کروانا چاہتے ہیں۔

سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ بطور وکیل پرویز مشرف کے 2 مئی کو پیش ہونے کی یقین دہانی نہیں کروا سکتا، ان کی صحت کا مسئلہ ہے، ان کی کیمو تھراپی چل رہی ہے۔

وکیل کے دلائل پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ عدالت شق 9 کا تفصیلی جائزہ لے گی، شق 9 کے تحت ملزمان کی غیرموجودگی میں بھی عدالت ٹرائل شروع کرسکتی ہے، شق 9 کے تحت ملزم کے دفاع کیلئے ایک وکیل تعینات کرنا ہوتا ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 19 جولائی 2016 کو ٹرائل کورٹ نےکہا کہ ملزم کی غیرموجودگی میں مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا، ریاست کا کام تھا کہ اس فیصلے کو چیلنج کرتے، ریاست ہی شکایت گزار تھی، وفاقی حکومت نے ملزم کو خود باہر جانے دیا، وفاق نے پرویز مشرف کو واپس لانے کیلئے کچھ نہیں کیا، وفاق نے اپنے آپ کو بند گلی میں ڈال دیا۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہم کسی کی نیت پر شک نہیں کرتے، وفاق نے خود 2016 کے بعد کچھ نہیں کیا، ایسے حالات میں کیا قانونی راستہ نکل سکتا ہے، ہمیں غور کیلئے وقت دیا جائے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2OBqpmM

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times