
پشاور کے علاقے بڈھ بیر ماشو خیل میں واقع ایک نجی اسکول میں پیش آنے والے واقعے پر اسکول ٹیچر نے الزام لگایا کہ پولیو کی ٹیموں نے بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلائے جس کے فوری بعد بچوں کی حالت خراب ہوگئی، جنہیں اسکول انتظامیہ نے علاج کے لیے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا۔
ضلع انتظامیہ اور مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ مبینہ پولیو کے قطروں کے بعد اسکول کے تقریباً 60 بچوں کی حالت بگڑ گئی۔
اس حوالے سے وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے کہا کہ اسکول انتظامیہ کافی عرصے سے پولیو ویکسین سے انکار کر رہی تھی اور پہلی مرتبہ یہاں ویکسین دی گئی تھی۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بچوں کی حالت پولیو کے قطروں کی وجہ سے نہیں بلکہ گرم موسم کی وجہ سے خراب ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں متاثرہ بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
اس بارے میں کوآرڈینیٹر ایمرجنسی آپریشن سینٹر کامران آفریدی کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین محفوظ ترین دوا ہے، اس سے ری ایکشن نہیں ہوتا ہے۔
کامران آفریدی نے مبینہ طور پر پولیو ویکسین نے بچوں کی حالت غیر ہونے پر کہا کہ اس خبر میں کوئی حقیقت نہیں ہے، ہمارے ماہرین نے ویکسین کو چیک کیا ہے، یہ زائد المیعاد نہیں ہے اور بالکل ٹھیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں آج بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جارہے ہیں، مذکورہ اسکول کی انتظامیہ پہلے سے بچوں کو پولیو قطرے پلانے سے انکار کررہے تھے جبکہ اسکول پرنسپل نے قطرے پلانے کے معاملے پر ہم سے جھگڑا بھی کیا تھا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت کو فوری طور پر انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2GD1Jbj
0 comments: