
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارت برائے ایمرجنسی مینیجمنٹ نے بتایا کہ میولی کاؤنٹی میں 4 ہزار میٹر اونچائی پر موجود جنگل میں دو روز قبل آگ بھڑکنے کے بعد 7 سو کے قریب فائر فائٹرز کو تعینات کیا گیا تھا۔
وزارت نے آفیشل ویبو اکاؤنٹ پر بتایا کہ ریسکیو اہلکاروں نے 30 فائر فائٹرز کی لاشیں ڈھونڈ لیں جنہیں پہلے لاپتہ قرار دیا گیا تھا۔ قبل ازیں ایمرجنسی مینیجمنٹ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ گزشتہ دوپہر ہوا کا رخ تبدیل ہونے سے مزید آگ بھڑکنے کے بعد مقامی حکام کا 30 فائر فائٹرز سےرابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
26 firefighters are confirmed to have died while battling a forest fire in Sichuan, China pic.twitter.com/vmXUxGhOGN
— China Xinhua News (@XHNews) April 1, 2019
ریاستی نشریاتی کی جانب سے نشر کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں پہاڑی علاقے میں موجود جنگلات سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا گیا۔ چین کی سرکاری خبر ایجنسی زن ہوا کے مطابق شمالی صوبے شنسی کے جنگلات میں دو روز سے لگی آگ پرگزشتہ روز قابو پالیا گیا تھا۔
اس آگ کے باعث 9 ہزار افراد کو گھروں سے باحفاظت نکال لیا گیا، آگ سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ تقریبا 3 ہزار فائر فائٹرز نے گزشتہ روز بیجنگ میں کے مضافات میں جنگل میں لگی ایک اور آگ بجھائی تھی۔
30 مارچ کو لگنے والی آگ 105 ایکڑ رقبے پر پھیلی تھی جس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
زن ہوا ایجنسی کے مطابق چین کے قومی میٹیریولوجیکل سینٹر نے خبردار کیا ہےکہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے ملک کے شمالی علاقے میں واقع جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کا خطرہ بڑھادیا ہے۔
خیال رہے کہ مئی 1987 میں چین کے شمالی مشرقی صوبے ہیلونگ جیانگ میں ہولناک آگ بھڑکنے کے نیتجے میں ایک سو 19 افراد ہلاک، ایک سو 2 افراد زخمی اور 51 ہزار بے گھر ہوگئے تھے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2YI9qni
0 comments: