
چینی ای کامرس کمپنی کی جانب سے جعل سازی کو روکنے کے لیے اپنی صلاحیت سے متعلق 2014 میں جاری ریگولیٹری انتباہ کو چھپانے کی غلطی پر یہ مقدمہ سامنے آیا تھا۔
اس مقدمے میں علی بابا سیکیورٹیز پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا تھا کہ وہ 16 جولائی 2014 کو چین کے اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن برائے صنعت و تجارت (ایس اے آئی سی) سے ملاقات کو سامنے لانے میں ناکام رہے، جبکہ یہ ملاقات امریکا میں کمپنی کے 25 ارب ڈالر کی ابتدائی عوامی پیشکش (آئی پی او) سے 2 ماہ قبل ہوئی تھی۔
بعد ازاں ایس اے آئی سی نے ملاقات میں اٹھائے گئے خدشات پر مبنی ایک وائٹ پیپر جاری کیا تھا، جس کے بعد 28 اور 29 جنوری 2015 کو علی بابا کے امریکی ڈیپوزٹری شیئرز 12.8 فیصد تک پہنچ گئے تھے۔
اس وائٹ پیپر میں کہا گیا تھا کہ علی بابا کی ویب سائٹ پر فروخت ہونے والی زیادہ تر مصنوعات جعلی تھیں جبکہ ساتھ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایس اے آئی سی نے اپنی تحقیقات دیر سے جاری کیں تاکہ آئی پی او پر اثر نہ پڑے۔
دوسری جانب علی بابا نے غلطی سے انکار کیا اور کہا کہ یہ تصفیہ کمپنی، اس کے ایگزیکٹو آفیسرز اور ڈائریکٹرز کے خلاف تمام زیر التوا سیکیورٹی سے متعلق قانونی چارہ جوئی کو ختم کردے گا۔
عدالتی پیپرز میں مدعی وکلا کی جانب سے معاہدے کو ’موروثی طور پر منصفانہ، معقول اور کافی‘ قرار دیا جبکہ ممکنہ رکاوٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ علی بابا نے جعلی اسٹیٹمنٹ بنائی اور جان بوجھ کر دھوکا دہی کا مرتکب ہوا۔
پیپرز میں ظاہر ہوتا ہے کہ وکلا کی جانب سے قانونی فیس کے لیے تصفیہ فنڈز کا 25 فیصد تک مانگا جاسکتا ہے، تاہم انہوں نے اس معاملے پر کوئی اضافی تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ چینی کمپنی ایک طویل عرصے سے یہ الزامات کا سامنا کرتے آرہی ہے کہ اس کا آن لائن پلیٹ فارم جعل سازوں کے لیے جنت ہے جبکہ اس کے خلاف مقدمات میں لگژری برانڈ شامل ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2ISlIVM
0 comments: