Tuesday, March 19, 2019

کیا ٹائی سوٹ کا فیشن ختم ہو رہاہے

کیا ٹائی سوٹ کا فیشن ختم ہو رہاہے
دن بدن کمپنیاں اپنے سٹاف کو کہہ رہی ہیں کہ اگر وہ سوٹ اور ٹائی کے بجائے چینو پہنے دفتر آ جاتے ہیں تو یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ کمپنیاں یہ سب کچھ اپنے سٹاف کو خوش رکھنے کے لیے کر رہی ہیں تاکہ وہ ان کی کمپنی کے ساتھ کام کرتے رہیں۔

رواں ہفتے گولڈمین ساچ بھی ایسی کمپنیوں میں شامل ہو گئی ہے، جنہوں نے اپنے سٹاف کے لیے لباس کے بارے میں نئی ہدایات جاری کیں۔ کمپنی نے اپنے سٹاف کو کہا ہے کہ اپنے لباس کا انتخاب کرتے ہوئے مناسب فیصلے کریں۔ تو کیا اس کا مطلب ہے روایتی سوٹ اور ٹائی کا وقت ختم ہو رہا ہے؟

آپ لوگوں کے سرمائے کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، لہذا اپنے لباس اور برتاؤ میں ادب کے پہلو کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ میں اپنی پینشن کسی جینز، فٹبال شرٹ اور لوفر پہننے والے کے حوالے نہیں کروں گا۔ یہ بہت دقیانوسی سی بات لگے گی لیکن میں سجھتا ہوں کہ یہ ایسا کرنا کاروبار کے لیے خطرناک ہوگا۔‘

بنیادی چیز یہ ہے کہ لوگ جیسا لباس پہنیں گے ایسا ہی برتاؤ کریں گے، اگر لوگ سمارٹ اور معزز لباس پہنیں گے تو وہ ایسے ہی رویے کا مظاہرہ کریں گے۔ اگر آپ لوگوں کو بے ڈھنگا لباس زیب تن کرنے کی اجازت دیں گے تو پھر آپ کے برینڈ کے بارے میں بھی یہ ہی تاثر بنے گا۔

ہم حالیہ دنوں میں اس پر سوچ رہے ہیں کہ کیوں نہ جمعہ کے روز لباس کے بارے میں پابندیاں نرم کر دیں۔ ہم آہستہ آہستہ اس طرف بڑھ رہے ہیں۔

میں سمجھتا ہوں کہ ڈریس کوڈ وقت کے ساتھ بدلتا رہے گے اور وہ وقت آئے گا جب ٹیٹو جیسی عجیب و غریب چیز بھی قابل قبول ہو جائِے گی۔ اگلے تیس برسوں میں ٹائی کا استعمال ختم ہو جائے گا، لیکن اس سے پہلے میری جنریشن کے لوگوں کو ختم ہونا ہو گا۔ بیس برسوں میں ٹائی اور سوٹ پرانے زمانے کی بات لگیں گے۔

سوٹ کو ایسے لباس میں ڈھلنا ہوگا جو بہت پریکٹیکل ہو اور یونیفارم نہ لگے لیکن لوگ اسے باوقار لباس سمجھیں۔

میں یہ سرخ گیلس بہت پسند کرتا ہوں کیونکہ یہ میرے ٹراؤزر سے جڑے ہیں۔ میں ہمیشہ انھیں پہنتا ہوں۔ میں تھوڑا غیر فیشن ایبل لگتا ہوں۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ میں فراک جیسا کوٹ اور جھالر لگے شرٹ پہنے پھر رہا ہوں۔

اس کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کیسا تاثر دینا چاہتے ہیں۔ ’کوٹس‘ میں ہماری اب بھی یہ پالیسی ہے کہ مرد جب اپنے کلائنٹ سے ملیں تو انھیں ٹائی پہنے ہونا چاہیے۔ میں نہیں سمجھتی کہ اسے ہم بہت جلد تبدیل کر پائیں گے۔ یہ ہمارے برینڈ کا حصہ ہے۔

ذاتی طور میں پرتکلف قسم کا لباس پسند کرتی ہوں۔ یہ مجھے اچھی ذہنی حالت میں پہنچا دیتا ہے۔ میں جینز اور ٹی شرٹ پہنےاچھی ذہنی کیفت میں نہیں ہوتی ہوں۔ لیکن میں کبھی کبھی اپنی بہن پر رشک کرتی ہوں جو گھر سے کام کرتی ہیں اور وہ بھی پاجاما پہنے ہوئے۔

میں دفتر سائیکل پر جاتی ہوں، مجھے ایسا لباس چاہیے ہوتا ہے جو میں بیگ میں ٹھونس سکوں اور جب نکالوں تو ان پر سلووٹیں نہ پڑی ہوں۔

میں اپنی جیکٹس اپنے آفس میں ہی رکھتی ہوں۔ میں زیادہ وقت بغیر ایڑی والے جوتے پہنتی ہوں۔ میں زیادہ وقت شہر میں گھومتی رہتی ہوں اور اونچی ایڑی والے جوتے پریکٹیکل نہیں ہوتے۔

میں نہیں سجھتی کہ سمارٹ لباس پہننے اور نہ پہننے میں عمروں کا فرق کوئی وجہ ہے۔ لیکن اگر آپ کے پاس ایسے پس منظر کے لوگ کام کرتے ہیں جنہیں کام کے لیے مناسب لباس کے بارے میں زیادہ نہیں بتایا گیا ہو، کبھی کبھی ان کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہوتی ہے کہ جینز پہننا مناسب نہیں۔ ہم ’کوٹس‘ میں ایسے پروگرام کرتے ہیں جن میں لوگوں کو ایسی چیزیں سکھاتے ہیں۔

ہمارا کام ایسا ہے کہ کچھ نہیں پتہ ہوتا کہ آج کیا ہونا ہے، اسی لیے ہم ہمیشہ مناسب لباس پہنتے ہیں۔ صبح کو شاید ہم کسی کاروباری شخصیت سے ملاقات کریں تو شام کو کوئی کلائنٹ اچانک ہمارے دفتر آ جائے۔ ہمیں ہمیشہ تیار رہنا ہوتا ہے۔

لباس کے بارے میرے خیالات بہت پختہ ہیں۔ میرا تعلق اس نسل سے ہے جس میں ڈسپلن اور اعلیٰ عہدیداروں کی عزت کو اچھا تصور کیا جاتا ہے۔

اساتذہ سوٹ اور ٹائی پہنتے تھے اور ان کی عزت ہوتی تھی۔ پولیس ہم نوجوانوں کو موقع پر ڈانٹ دیتی تھی اور ہماری ہمت نہیں ہوتی تھیں کہ ہم اپنے والدین کو اس کے بارے میں بتائیں کیونکہ اس سے ہمیں مزید ڈانٹ پڑ سکتی تھی۔ ہم پولیس کے فیصلے پر سوال نہیں اٹھا سکتے تھے۔

میں بطور طیارہ ساز کمپنی اگر کسی کو لاکھوں پاؤنڈ کے پرزے خریدنے کا ٹھیکہ دیتا ہوں تو کوئی اگر کٹی ہوئی جینز اور ہارڈ راک شرٹ پہنے ہوئے کنٹریکٹ لینے کے دفتر آ جائے گا تو مجھے اچھا نہیں لگے گا۔

کیا آپ کو ایسا بینک مینجر اچھا لگے جو دیکھنے میں اچھا پروفیشنل لگے یا ایسے شحص کو پسند کریں گے جو ایسے لگے کہ ابھی ابھی جم سے آیا ہے۔

قصہ مختصر لباس موقع کی مناسبت سے ہونا چاہیے۔ ایک تعمیراتی ورکر کا لباس فنانشل ایڈوائزر سے مختلف ہو گا جسے آپ ساری جمع پونجی سونپ رہے ہیں۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2OkMGFr

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times